Asghar Gondvi

اصغر گونڈوی

ممتاز قبل از جدید شاعر، صوفیانہ رنگ کی شاعری کے لیے معروف

One of leading pre-modern poets known for the mystic content of his poetry, close associate of Jigar Moradabadi

اصغر گونڈوی کی غزل

    موجوں کا عکس ہے خط جام شراب میں

    موجوں کا عکس ہے خط جام شراب میں یا خون اچھل رہا ہے رگ ماہتاب میں وہ موت کہ کہتے ہیں جس کو سکون سب وہ عین زندگی ہے جو ہے اضطراب میں دوزخ بھی ایک جلوۂ فردوس حسن ہے جو اس سے بے خبر ہے وہی ہے عذاب میں اس دن بھی میری روح تھی محو نشاط دید موسیٰ الجھ گئے تھے سوال و جواب میں میں اضطراب ...

    مزید پڑھیے

    یہ عشق نے دیکھا ہے یہ عقل سے پنہاں ہے

    یہ عشق نے دیکھا ہے یہ عقل سے پنہاں ہے قطرہ میں سمندر ہے ذرہ میں بیاباں ہے ہے عشق کہ محشر میں یوں مست و خراماں ہے دوزخ بگریباں ہے فردوس بہ داماں ہے ہے عشق کی شورش سے رعنائی و زیبائی جو خون اچھلتا ہے وہ رنگ گلستاں ہے پھر گرم نوازش ہے ضو مہر درخشاں کی پھر قطرۂ شبنم میں ہنگامۂ طوفاں ...

    مزید پڑھیے

    جان نشاط حسن کی دنیا کہیں جسے

    جان نشاط حسن کی دنیا کہیں جسے جنت ہے ایک خون تمنا کہیں جسے اس جلوہ گاہ حسن میں چھایا ہے ہر طرف ایسا حجاب چشم تماشا کہیں جسے یہ اصل زندگی ہے یہ جان حیات ہے حسن مذاق شورش سودا کہیں جسے میرے وداع ہوش کو اتنا بھی ہے بہت یہ آب و رنگ حسن کا پردا کہیں جسے اکثر رہا ہے حسن حقیقت بھی ...

    مزید پڑھیے

    تو ایک نام ہے مگر صدائے خواب کی طرح

    تو ایک نام ہے مگر صدائے خواب کی طرح میں ایک حرف ہوں مگر نشان آب کی طرح مجھے سمجھ کہ میں ہی اصل راز کائنات ہوں دھرا ہوں تیرے سامنے کھلی کتاب کی طرح میں کوئی گیت ہوں مگر صدا کی بندشوں میں ہوں مرے لہو میں راگ ہے سم عذاب کی طرح مری پناہ گاہ تھی انہی خلاؤں میں کہیں میں سطح آب پر رہا ...

    مزید پڑھیے

    آشوب حسن کی بھی کوئی داستاں رہے

    آشوب حسن کی بھی کوئی داستاں رہے مٹنے کو یوں مٹیں کہ ابد تک نشاں رہے طوف حرم میں یا سر کوئے بتاں رہے اک برق اضطراب رہے ہم جہاں رہے ان کی تجلیوں کا بھی کوئی نشاں رہے ہر ذرہ میری خاک کا آتش بجاں رہے کیا کیا ہیں درد عشق کی فتنہ طرازیاں ہم التفات خاص سے بھی بدگماں رہے میرے سرشک خوں ...

    مزید پڑھیے

    مستی میں فروغ رخ جاناں نہیں دیکھا

    مستی میں فروغ رخ جاناں نہیں دیکھا سنتے ہیں بہار آئی گلستاں نہیں دیکھا زاہد نے مرا حاصل ایماں نہیں دیکھا رخ پر تری زلفوں کو پریشاں نہیں دیکھا آئے تھے سبھی طرح کے جلوے مرے آگے میں نے مگر اے دیدۂ حیراں نہیں دیکھا اس طرح زمانہ کبھی ہوتا نہ پر آشوب فتنوں نے ترا گوشۂ داماں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی محمل نشیں کیوں شاد یا ناشاد ہوتا ہے

    کوئی محمل نشیں کیوں شاد یا ناشاد ہوتا ہے غبار قیس خود اٹھتا ہے خود برباد ہوتا ہے قفس کیا حلقہ ہائے دام کیا رنج اسیری کیا چمن پر مٹ گیا جو ہر طرح آزاد ہوتا ہے یہ سب نا آشنائے لذت پرواز ہیں شاید اسیروں میں ابھی تک شکوۂ صیاد ہوتا ہے بہار سبزہ و گل ہے کرم ہوتا ہے ساقی کا جواں ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    وہ نغمہ بلبل رنگیں نوا اک بار ہو جائے

    وہ نغمہ بلبل رنگیں نوا اک بار ہو جائے کلی کی آنکھ کھل جائے چمن بیدار ہو جائے نظر وہ ہے جو اس کون و مکاں سے پار ہو جائے مگر جب روئے تاباں پر پڑے بے کار ہو جائے تبسم کی ادا سے زندگی بیدار ہو جائے نظر سے چھیڑ دے رگ رگ مری ہشیار ہو جائے تجلی چہرۂ زیبا کی ہو کچھ جام رنگیں کی زمیں سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4