اسد رضوی کی نظم

    شاعر کی تمنا

    اے ملکۂ افکار درخشان تخیل اے چاندنیٔ ظلمت شب جان تغزل کس نام کس الفاظ سے میں تجھ کو نوازوں کس طرح تجھے نظم کے سانچے میں ڈھالوں مخمل سا بدن نقطہ و خط پھول ہے جس کا یہ طرز نگارش کہ نظر جھوم رہی ہے یہ چاند ستارے ہیں تری راہ میں بکھرے یہ کاہکشاں تیرے قدم چوم رہی ہے ہر شعر کی تو شان ہے ...

    مزید پڑھیے

    مطالبہ

    کچلتے جسموں کا درد اب بھی بکھر رہا ہے بدن بدن میں سلگتے خیموں کی آگ اب بھی بھڑک رہی ہے نظر نظر میں سسکتے بچوں کی آہ اب بھی زمین دل کو ہلا رہی ہے تڑپتی لاشوں کی چیخ اب بھی بکھر رہی ہے سماعتوں میں رگوں سے اپنی ہم اپنا خوں جو بہا رہے تھے بہا رہے ہیں ہماری سانسوں میں اس کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2