سوچ کر مل ذرا توقف کر
سوچ کر مل ذرا توقف کر یوں نہ ہر ایک سے تعارف کر زندگی خرچ کرنے والے سن موت پر بھی تو کچھ تصرف کر دین انسانیت کے جوہر سے اے خدا ہم کو بھی مشرف کر حد میں رہ کر ہی بے تکلف ہو ہو نہ محسوس یوں تکلف کر جھوٹ گو کامران ہوتا ہے اپنے سچ پر نہ اب تأسف کر چھپ کے جو بیچتے ہیں ملت کو ایسے ...