ہر آہ غم دل کی غماز نہیں ہوتی
ہر آہ غم دل کی غماز نہیں ہوتی
اور واہ مسرت کا آغاز نہیں ہوتی
جو روک نہیں پاتی اشکوں کی روانی کو
وہ آنکھ غم دل کی ہم راز نہیں ہوتی
ہر اشک شہنشاہی اک تاج نہیں بنتا
ہر ملکہ زمانے میں ممتازؔ نہیں ہوتی
ملتی ہے خموشی سے ظالم کو سزا یارو
اللہ کی لاٹھی میں آواز نہیں ہوتی
اک ٹھوس حقیقت ہے الفاظ کے پیکر میں
یہ شاعری شاعر کا اعجاز نہیں ہوتی
یوں عمر کی قینچی نے پر میرے کتر ڈالے
اب لاکھ کروں کوشش پرواز نہیں ہوتی
دولت کی بدولت جو بندھتی ہے اسدؔ سر پر
دستار فضیلت وہ اعزاز نہیں ہوتی