Arshad Mahmood Arshad

ارشد محمود ارشد

ارشد محمود ارشد کی غزل

    طاری رہے گا سوچ پہ وحشت کا بھوت کیا

    طاری رہے گا سوچ پہ وحشت کا بھوت کیا ٹوٹے گا کسی طور یہ شب کا سکوت کیا پڑتی نہیں ہے آنکھ کے ساحل پہ سرخ دھوپ کرتا میں آرزوؤں کے لاشے حنوط کیا تم نے کہا تو زہر بھی پینا پڑا مجھے اب اس سے بڑھ کے دوں تمہیں سچ کا ثبوت کیا کیسے کپاس کے لیے گندم کو چھوڑ دوں مٹتی نہیں ہے بھوک تو کاتوں میں ...

    مزید پڑھیے

    مرتے ہوئے وجود کی حسرت تمام شد

    مرتے ہوئے وجود کی حسرت تمام شد سانسوں سے لپٹی آخری چاہت تمام شد دست قضا بڑھا ہے مری سمت الوداع اے اعتکاف عشق عبادت تمام شد ساقی تمہارے مدھ بھرے ہونٹوں کا شکریہ بادہ کشی کی ساری حلاوت تمام شد ٹوٹی ہے آج سانس کی ڈوری تو یوں ہوا ان دیکھی منزلوں کی مسافت تمام شد بجھتے ہوئے چراغ ...

    مزید پڑھیے

    کٹتے ہی ڈور سانس کی نام و نمود خاک

    کٹتے ہی ڈور سانس کی نام و نمود خاک ہونا ہے ایک روز یہ قصر وجود خاک ٹوٹا کسی کا دل جو گرا دوسری طرف میزان میں پڑا ترا رخت سجود خاک تجسیم کر رہا ہے وہ دست کمال سے آتش پرست دہریے مسلم ہنود خاک اس محفل طرب میں نہیں چاشنی کوئی دل میں رمق نہ ہو اگر بزم سرود خاک بڑھنے لگے ہیں چار سو ...

    مزید پڑھیے

    اٹھا رہے ہو جو یوں اپنے آستاں سے مجھے

    اٹھا رہے ہو جو یوں اپنے آستاں سے مجھے نکال کیوں نہیں دیتے ہو داستاں سے مجھے خبر نہیں ہے کہ میں کس گھڑی چلا جاؤں صدائیں آنے لگیں اب تو آسماں سے مجھے یہ جانتا ہی نہیں ہوں کہاں میں بھول آیا وہ ایک راز جو کہنا تھا رازداں سے مجھے نکال سکتا نہیں ہوں میں دل سے حب حسین وراثتوں میں ملی ...

    مزید پڑھیے

    پتھروں کو سنائی دیتا ہے

    پتھروں کو سنائی دیتا ہے جو تو ایسے دہائی دیتا ہے پیٹ خالی ہو گر پرندوں کا دام کس کو دکھائی دیتا ہے کوئی دشمن کبھی نہیں دیتا زخم جیسا کہ بھائی دیتا ہے میں ہی خود چھوڑتا نہیں ہوں قفس وہ تو مجھ کو رہائی دیتا ہے ایسے اب زاویے سے بیٹھا ہوں چاروں جانب دکھائی دیتا ہے سچ تو آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    میں نے اک خواب کیا سنا ڈالا

    میں نے اک خواب کیا سنا ڈالا بھائیوں نے کنویں میں جا ڈالا یار تم بھی عجب مداری ہو سانپ رسی کو ہے بنا ڈالا ایسی چائے کبھی نہ پی میں نے سچ بتا تو نے اس میں کیا ڈالا آنکھ بھر کے جب اس نے دیکھا تو زرد موسم میں دل کھلا ڈالا بس وہ نیکی ثواب بنتی ہے دوش دریا جسے بہا ڈالا میں کہیں لاپتہ ...

    مزید پڑھیے

    زمیں کی کوکھ سے پہلے شجر نکالتا ہے

    زمیں کی کوکھ سے پہلے شجر نکالتا ہے وہ اس کے بعد پرندوں کے پر نکالتا ہے شب سیاہ میں جگنو بھی اک غنیمت ہے ذرا سا حوصلہ اندر کا ڈر نکالتا ہے کہ بوڑھے پیڑ کے تیور بدلنے لگتے ہیں کہیں جو گھاس کا تنکا بھی سر نکالتا ہے پھر اس کے بعد ہی دیتا ہے کام کی اجرت ہمارے خون سے پہلے وہ زر نکالتا ...

    مزید پڑھیے

    کہیں تو پھینک ہی دیں گے یہ بار سانسوں کا

    کہیں تو پھینک ہی دیں گے یہ بار سانسوں کا اٹھائے بوجھ جو پھرتے ہیں یار سانسوں کا انا غرور تکبر حیات کچھ بھی نہیں کہ سارا کھیل ہے پیارے یہ چار سانسوں کا چلو یہ زندگی زندہ دلی سے جیتے ہیں بڑھے گا اس طرح کچھ تو وقار سانسوں کا گلابی ہونٹ وہ ہونٹوں پہ رکھ کے کہتی تھی سدا رہے گا یہ تجھ ...

    مزید پڑھیے

    زاد رہ لے کے یادوں کی تنویر میں

    زاد رہ لے کے یادوں کی تنویر میں گمشدہ راستوں کا ہوں راہگیر میں اس سے کہہ دو کہ لے جائے آنکھیں مری اس کی دل میں سنبھالوں گا تصویر میں گاؤں اجڑا ہوا پھر سے آباد ہو اک حویلی کروں ایسی تعمیر میں کوئی بتلائے بھی کیا خطا ہے مری کس لیے سہہ رہا ہوں یوں تعزیر میں مجھ کو دی ہے امانت میاں ...

    مزید پڑھیے

    ملے گا اس کا مجھے کیا اٹھا کے لایا ہوں

    ملے گا اس کا مجھے کیا اٹھا کے لایا ہوں پرانے وقت کا سکہ اٹھا کے لایا ہوں تمہاری تشنگی دیکھی نہیں گئی مجھ سے میں اپنی اوک میں دریا اٹھا کے لایا ہوں شب سیاہ میں کچھ تو مجھے سہولت ہو کسی کی یاد کا تارا اٹھا کے لایا ہوں جو ہو سکے تو ذرا مختلف بنا اب کے میں قصر ذات کا ملبہ اٹھا کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2