Arshad Kamal

ارشد کمال

ارشد کمال کی غزل

    کبھی جو اس کی تمنا ذرا بپھر جائے

    کبھی جو اس کی تمنا ذرا بپھر جائے نشہ پھر اس کی انا کا اتر اتر جائے چراغ شب میں تو جلنے کا حوصلہ ہی نہیں وہ چاہتا ہے کہ تہمت ہوا کے سر جائے زمیں پہ غلبۂ شیطاں فلک برائے ملک بشر غریب پریشاں کہ وہ کدھر جائے مری حیات کا سورج ہے سوئے غرب مگر محال ہے کہ مرا ذوق و شوق مر جائے چراغ ذہن ...

    مزید پڑھیے

    مجھے وہ کھیل تماشا دکھائی دیتا ہے

    مجھے وہ کھیل تماشا دکھائی دیتا ہے کہیں بھی کوئی جو ہنستا دکھائی دیتا ہے کبھی چہکتی تھیں صدیاں یہاں مگر اب تو اک ایک لمحہ سسکتا دکھائی دیتا ہے ہر ایک قطرۂ شبنم کو اگتے سورج کی کرن کرن میں اندھیرا دکھائی دیتا ہے بجز ہمارے مداوا کوئی نہیں اس کا وہ ایک دشت جو تنہا دکھائی دیتا ...

    مزید پڑھیے

    اے دل ترے طفیل جو مجھ پر ستم ہوئے

    اے دل ترے طفیل جو مجھ پر ستم ہوئے پوچھے جو مجھ سے کوئی تو کہہ دوں کہ کم ہوئے میرے چراغ ذہن کو وہ گل نہ کر سکے حالانکہ سب اندھیرے مرے دل میں ضم ہوئے حرف غضب سے بھی ہمیں محروم کر دیا یوں بے نیاز ہم سے ہمارے صنم ہوئے ان کی زمین دل کا تو قصہ ہی اور ہے ورنہ ان آنسوؤں سے تو صحرا بھی نم ...

    مزید پڑھیے

    سمندر سے کسی لمحے بھی طغیانی نہیں جاتی

    سمندر سے کسی لمحے بھی طغیانی نہیں جاتی مگر ساحل کو غم ہے خشک دامانی نہیں جاتی غنیمت ہے مری آنکھوں کی یہ سیال آتش بھی اسی سے میرے ذہن و دل کی تابانی نہیں جاتی سوا نیزے پہ سورج دیر تک رکنے نہیں پاتا مگر کیا ہے کہ تیری شعلہ افشانی نہیں جاتی صدائے خامشی دیتی ہے اب دستک در دل پر نہ ...

    مزید پڑھیے

    زمانہ کچھ بھی کہے تیری آرزو کر لوں

    زمانہ کچھ بھی کہے تیری آرزو کر لوں شب سیاہ میں سورج کی جستجو کر لوں مرے خدا مجھے توفیق سرکشی دیدے خزاں ہے سامنے کچھ ذکر رنگ و بو کر لوں اگر ہو مجھ کو میسر کہیں سے کوئی کرن تو شب دریدہ ہے جو کچھ اسے رفو کر لوں جو آنکھ کھول دوں سن کر ضمیر کی دستک تو خود کو اپنی نظر میں میں سرخ رو کر ...

    مزید پڑھیے

    اک لفظ آ گیا تھا جو میری زبان پر

    اک لفظ آ گیا تھا جو میری زبان پر چھایا رہا نہ جانے وہ کس کس کے دھیان پر مجھ کو تلاش کرتے ہو اوروں کے درمیاں حیران ہو رہا ہوں تمہارے گمان پر محفل میں دوستوں کی وہی نغمہ بن گیا شب خون کا جو شور تھا میرے مکان پر بے شک زمیں ہنوز ہے اپنے مدار میں لیکن دماغ اس کا تو ہے آسمان پر شاید ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2