بہ ظاہر یہ وہی ملنے بچھڑنے کی حکایت ہے
بہ ظاہر یہ وہی ملنے بچھڑنے کی حکایت ہے یہاں لیکن گھروں کے بھی اجڑنے کی حکایت ہے سپہ سالار کچھ لکھتا ہے تصویر ہزیمت میں مگر یہ تو عدو کے پاؤں پڑنے کی حکایت ہے کنیز بے نوا نے ایک شہزادے کو چاہا کیوں محبت زندہ دیواروں میں گڑنے کی حکایت ہے کھلی آنکھیں تو کاندھوں پر کتابوں سے بھرا ...