Arman Najmi

ارمان نجمی

ارمان نجمی کی غزل

    نگاہ تشنہ سے حیرت کا باب دیکھتے ہیں

    نگاہ تشنہ سے حیرت کا باب دیکھتے ہیں بساط آب پہ رقص سراب دیکھتے ہیں اکھڑتے خیموں پہ کیا قہر شام ٹوٹا ہے لہو میں ڈوبا ہوا آفتاب دیکھتے ہیں نہیں ہے قطرے کی اوقات بھی جنہیں حاصل وہ کم نظر بھی سمندر کے خواب دیکھتے ہیں انہیں تو وقت کی گردش اسیر کر بھی چکی وہ اب گذشتہ زمانے کا خواب ...

    مزید پڑھیے

    تہ افلاک ہی سب کچھ نہیں ہے

    تہ افلاک ہی سب کچھ نہیں ہے زمیں کی خاک ہی سب کچھ نہیں ہے کئی سچائیاں ہیں ماورا بھی حد ادراک ہی سب کچھ نہیں ہے دل و جاں کی بھی نسبت ہے جنوں سے قبائے چاک ہی سب کچھ نہیں ہے یہ گل بوٹے بہت دل کش ہیں لیکن سر پوشاک ہی سب کچھ نہیں ہے ابھی ہے ابتدا مشق ستم کی لب سفاک ہی سب کچھ نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    بھول گیا خشکی میں روانی

    بھول گیا خشکی میں روانی دریا میں تھا کتنا پانی گونج رہی ہے سناٹے میں ایک صدا جانی پہچانی سردی گرمی بارش پت جھڑ ساری رتیں ہیں آنی جانی یادیں ہاتھ چھڑا لیتی ہیں ہو جاتی ہے بات پرانی دونوں جلے بھی دونوں بجھے بھی ایک ہوئے جب آگ اور پانی پھر دکھ جی کو لگ جاتا ہے ساتھ نہیں دیتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3