Arman Akbarabadi

ارمان اکبرآبادی

ارمان اکبرآبادی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    زہے زندہ دلی غم کی گل افشانی نہیں جاتی

    زہے زندہ دلی غم کی گل افشانی نہیں جاتی کچھ ایسے اشک بھی ہیں جن کی تابانی نہیں جاتی تلاطم خیز موجوں کا تلاطم تھم گیا لیکن جو برپا ہے کناروں پر وہ طغیانی نہیں جاتی مرے رہبر مجھے یہ کونسی منزل پہ لے آئے کہ مجھ سے صورت منزل بھی پہچانی نہیں جاتی ہزاروں آشیانے پھونک ڈالے صحن گلشن ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری بزم میں جانے یہ کیسا عالم ہے

    تمہاری بزم میں جانے یہ کیسا عالم ہے چراغ جتنے زیادہ ہیں روشنی کم ہے روش روش پہ ہیں خوں ریزیوں کے ہنگامے قدم قدم پہ یہاں زندگی کا ماتم ہے چمن میں پھول کھلے ہیں مگر اداس اداس بہار آئی ہے لیکن خزاں کا عالم ہے وہ آنکھ آنکھ نہیں جس میں سیل اشک نہ ہو وہ پھول خار ہے جو بے نیاز شبنم ...

    مزید پڑھیے

    مرا دل بھی مرا اب دل کہاں ہے

    مرا دل بھی مرا اب دل کہاں ہے خدا جانے مری منزل کہاں ہے تلاطم ہی تلاطم ہیں نظر میں مری کشتی مرا ساحل کہاں ہے بظاہر ٹوٹ کر ملتا ہے لیکن وہ پہلا سا خلوص دل کہاں ہے تمازت خیز ہے راہ مسائل بتاؤ رہبرو منزل کہاں ہے نئے موسم نئی رنگینیاں ہیں مگر وہ رونق محفل کہاں ہے زمانہ کہہ رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں اب کوئی اے دوست زندگی نہ رہی

    چمن میں اب کوئی اے دوست زندگی نہ رہی گلوں میں رنگ بہاروں میں دل کشی نہ رہی کہاں بنائیں نشیمن قفس سے چھٹنے پر کہ اب چمن میں کوئی ایسی شاخ ہی نہ رہی غم حیات نے سارا لہو نچوڑ لیا چراغ خانۂ مفلس میں روشنی نہ رہی تمہارے سامنے ہر حال میں جئے لیکن تمہارے بعد تمنائے زندگی نہ رہی شراب ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کی راتیں کیسے کاٹیں پوچھو ہجر کے ماروں سے

    ہجر کی راتیں کیسے کاٹیں پوچھو ہجر کے ماروں سے پلکوں پلکوں اشک سجائے باتیں کیں دیواروں سے جیون نیا جوجھ رہی ہے ظلم کے بہتے دھاروں سے ہم نے کیا کیا درد سمیٹے روزانہ اخباروں سے آنگن آنگن پھول کھلیں گے پیار کی خوشبو مہکے گی امن کا پرچم ہاتھوں میں لیں کام نہ لیں تلواروں سے نظم ...

    مزید پڑھیے

تمام