مرا دل بھی مرا اب دل کہاں ہے
مرا دل بھی مرا اب دل کہاں ہے
خدا جانے مری منزل کہاں ہے
تلاطم ہی تلاطم ہیں نظر میں
مری کشتی مرا ساحل کہاں ہے
بظاہر ٹوٹ کر ملتا ہے لیکن
وہ پہلا سا خلوص دل کہاں ہے
تمازت خیز ہے راہ مسائل
بتاؤ رہبرو منزل کہاں ہے
نئے موسم نئی رنگینیاں ہیں
مگر وہ رونق محفل کہاں ہے
زمانہ کہہ رہا ہے جس کو قاتل
نظر میں ان کی وہ قاتل کہاں ہے