aqeel nomani

عقیل نعمانی

معاصر شاعر، مشاعروں میں مقبول

Contemporary poet, popular in mushairas.

عقیل نعمانی کی غزل

    احساس میں شدت ہے وہی کم نہیں ہوتی

    احساس میں شدت ہے وہی کم نہیں ہوتی اک عمر ہوئی دل کی لگی کم نہیں ہوتی لگتا ہے کہیں پیار میں تھوڑی سی کمی تھی اور پیار میں تھوڑا سی کمی نہیں ہوتی اکثر یہ مرا ذہن بھی تھک جاتا ہے لیکن رفتار خیالوں کی کبھی کم نہیں ہوتی تھا زہر کو ہونٹوں سے لگانا ہی مناسب ورنہ یہ مری تشنہ لبی کم نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کہاں کی آہ و زاریاں ملال تک نہیں ہوا

    کہاں کی آہ و زاریاں ملال تک نہیں ہوا دل خراب پائمال یک بہ یک نہیں ہوا بکھر گئے تھے ٹوٹ کر مگر ہم اس کے بعد ہی کچھ اس طرح سنبھل گئے کسی کو شک نہیں ہوا بڑی ہی کربناک تھی وہ پہلی رات ہجر کی دوبارہ دل میں ایسا درد آج تک نہیں ہوا ستم گروں سے دوستی چلی تمام زندگی ستم زدوں پہ مہرباں مگر ...

    مزید پڑھیے

    اب دل کو انتظار ترے فیصلے کا ہے

    اب دل کو انتظار ترے فیصلے کا ہے اور تجھ میں عیب دیر تلک سوچنے کا ہے کوئی نہیں سنے گا برائی شراب کی ہر شخص اس دیار میں عادی نشے کا ہے اب سنگ باریوں کا عمل سرد پڑ گیا اب اس طرف بھی رنج مرے ٹوٹنے کا ہے یہ سارے لوگ خود تو ہیں جیسے کوئی کمان جو تیر چل رہا ہے کسی دوسرے کا ہے چہرے کا خول ...

    مزید پڑھیے

    اکثر یہ حالت ہوتی ہے

    اکثر یہ حالت ہوتی ہے ایک گھڑی مدت ہوتی ہے ہم کیسے زندہ ہیں اب تک ہم کو بھی حیرت ہوتی ہے یار گلہ کرتے رہتے ہیں یاروں کی عادت ہوتی ہے کیسی رسمیں کیسی شرطیں چاہت تو چاہت ہوتی ہے دل اوروں کا ہو جاتا ہے دل کی یہ فطرت ہوتی ہے وصل کے لمحوں نے سمجھایا دنیا بھی جنت ہوتی ہے ان آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    نہ آئے لب پہ تو کاغذ پہ لکھ دیا جائے

    نہ آئے لب پہ تو کاغذ پہ لکھ دیا جائے کسی خیال کو مایوس کیوں کیا جائے کسی پہ مٹنے مٹانے سے فائدہ کیا ہے مزہ تو جب ہے کسی کے لئے جیا جائے وہ دیکھتا ہے وضاحت طلب نگاہوں سے میں چاہتا ہوں اشارہ سمجھ لیا جائے یہ سوچ کر کہ اکیلے سفر پہ جانا ہے یہ چاہتا ہوں سفر ملتوی کیا جائے نظر بچائے ...

    مزید پڑھیے

    ترا دھیان آتا رہا دیر تک

    ترا دھیان آتا رہا دیر تک میں خود کو بھی اچھا لگا دیر تک ہر اک بات سے لا تعلق رہا سنی میں نے اپنی صدا دیر تک مسافر ترا ذکر کرتے رہے مہکتا رہا راستہ دیر تک وہی ساری باتیں وہی سب خیال چلا رات بھی سلسلہ دیر تک نوازے گئے کچھ بھلے آدمی سبھا میں تماشا ہوا دیر تک توجہ کے طالب تھے منظر ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک کی ہر پسند ٹھہرے ہر ایک کا انتخاب نکلے

    ہر ایک کی ہر پسند ٹھہرے ہر ایک کا انتخاب نکلے ہمی کو اچھا بتایا سب نے ہمی زیادہ خراب نکلے سوال تھا اس طرف انا کا وقار کا مسئلہ ادھر تھا نہ در پہ خانہ خراب پہنچے نہ گھر سے عالی جناب نکلے کئی اداؤں نے گدگدایا کئی نگاہوں نے دستکیں دیں یہ واقعے دل نشیں بہت تھے مگر حقیقت میں خواب ...

    مزید پڑھیے

    تیرے غم کو اپنی راتوں کا مقدر کر لیا

    تیرے غم کو اپنی راتوں کا مقدر کر لیا جاگنا تھا اس لئے کانٹوں پہ بستر کر لیا جس کو چاہا بس اسی کا راستہ تکتے رہے پتھروں کی جستجو میں خود کو پتھر کر لیا ہائے وہ احساس حرف آرزو کہنے کے بعد یوں لگا تھا جیسے کوئی معرکہ سر کر لیا ہم تو ماضی کو اساس زندگی کہتے رہے اور اس نے اپنے مستقبل ...

    مزید پڑھیے

    ان سے بھی کہاں میری حمایت میں ہلا سر

    ان سے بھی کہاں میری حمایت میں ہلا سر کہتے تھے جو ہر بات پہ حاضر ہے مرا سر ہاں یہ ہے کہ آہستہ کلامی کا ہوں مجرم خاموش مزاجی تو ہے الزام سراسر جس روز سے آیا ہے یہ قاتل کی نظر میں اس روز سے جھکنے کی ادا بھول گیا سر غیرت کے مقابل تھی ضرورت بھی ہوس بھی یہ معرکہ مشکل تھا مگر ہم نے کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک رنج و غم سے سبک دوش ہو جا

    ہر اک رنج و غم سے سبک دوش ہو جا اسے یاد کر اور مدہوش ہو جا نظر اس کی چاہے تو نظریں جھکا لے ہے کچھ عرض کرنا تو خاموش ہو جا سکوں کے لئے بے سکوں دل کو مت کر پریشانیوں سے ہم آغوش ہو جا نکل پارسائی کے خطروں سے باہر تو مے نوش ہے تو بلانوش ہو جا ہے تشہیر کا سب سے اچھا یہ نسخہ اچانک کسی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2