اکثر یہ حالت ہوتی ہے
اکثر یہ حالت ہوتی ہے
ایک گھڑی مدت ہوتی ہے
ہم کیسے زندہ ہیں اب تک
ہم کو بھی حیرت ہوتی ہے
یار گلہ کرتے رہتے ہیں
یاروں کی عادت ہوتی ہے
کیسی رسمیں کیسی شرطیں
چاہت تو چاہت ہوتی ہے
دل اوروں کا ہو جاتا ہے
دل کی یہ فطرت ہوتی ہے
وصل کے لمحوں نے سمجھایا
دنیا بھی جنت ہوتی ہے
ان آنکھوں کو یاد کرو تو
درد میں کچھ برکت ہوتی ہے