ہم ان سے ٹوٹ کر ملتے ہیں مل کر ٹوٹ جاتے ہیں
ہم ان سے ٹوٹ کر ملتے ہیں مل کر ٹوٹ جاتے ہیں تماشہ ہے کہ شیشے سے بھی پتھر ٹوٹ جاتے ہیں میں ہوں وہ سخت جاں ہے جس کی جرأت اتنی مستحکم مرے سینے تک آتے آتے خنجر ٹوٹ جاتے ہیں جو رشتے ہوتے ہیں قائم فقط مطلب پرستی پر وہی رشتے یقیناً خود ہی اکثر ٹوٹ جاتے ہیں جفا اہل وفا پر کرکے جب احساس ...