نہ میرا حسن ظن سمجھا نہ انداز سخن دیکھا

نہ میرا حسن ظن سمجھا نہ انداز سخن دیکھا
اگر دیکھا تو دنیا نے دریدہ پیرہن دیکھا


کہیں حسن تکلم تو کہیں حسن بدن دیکھا
مگر ارباب حق کو اس جہاں میں خستہ تن دیکھا


صلیب برگ کا ہر اشک شبنم روئے گل پر تھا
یہ منظر تو نے کیا اے صبح کی پہلی کرن دیکھا


بدن کی کھال کھنچوا دی ندائے قم باذنی نے
انا الحق کی صدا کو زینت دار و رسن دیکھا


مرے محبوب کا چہرہ اور اس پر دل نشیں صحرا
عروس یاسمیں سے یوں وصال نسترن دیکھا


سلوک بے رخی نے غیریت کو تقویت بخشی
وطن ہی میں وطن والوں کو ہم نے بے وطن دیکھا


ملی داد اتنی انورؔ جیسے بے مایہ سخنور کو
مآل نکساری تم نے اہل انجمن دیکھا