انور آفاقی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    کبھی کبھی وہی بانگ درا لگے ہے مجھے

    کبھی کبھی وہی بانگ درا لگے ہے مجھے کہ ٹوٹتی سی جو دل کی صدا لگے ہے مجھے مرا خلوص مجھے لے کے آ گیا ہے کہاں وہ ہنس کے گالیاں دے تو دعا لگے ہے مجھے نہ آیا حرف شکایت مرے لبوں پہ مگر یہ بات سچ ہے کہ وہ بے وفا لگے ہے مجھے جزا کی فکر ہو کیوں مجھ کو بزم ہستی میں مرا وجود ہی جب اک سزا لگے ہے ...

    مزید پڑھیے

    جشن سوز غم مناتے جائیے

    جشن سوز غم مناتے جائیے اشک پلکوں پر سجاتے جائیے زندگی بھر مسکراتے جائیے گوہر ہستی لٹاتے جائیے ذہن کی تاریکیاں مٹ جائیں گی شمع فکر و فن جلاتے جائیے عصر حاضر کا یہی ہے مدعا زخم کھا کر مسکراتے جائیے یہ دیار عشق کا دستور ہے اشک پلکوں میں چھپاتے جائیے منتظر ہیں اہل فن انورؔ ...

    مزید پڑھیے

    اپنی دنیا کو لٹا کر دیکھو

    اپنی دنیا کو لٹا کر دیکھو یوں دل و ذہن پہ چھا کر دیکھو لوٹ آیا ہے صبح کا بھولا تم اسے شمع جلا کر دیکھو دل کی دھڑکن میں صدا ہے کس کی اپنے سینے سے لگا کر دیکھو گہرے پانی میں ملے گا موتی اک ذرا غوطہ لگا کر دیکھو میں کوئی غیر نہیں ہوں تو مجھے کبھی آنکھوں میں بسا کر دیکھو ہے کھڑا ...

    مزید پڑھیے

    گردش وقت نے مارا مجھ کو

    گردش وقت نے مارا مجھ کو کون اب دے گا سہارا مجھ کو میری کشتی ہے حوادث کا شکار اب صدا دے نہ کنارہ مجھ کو راہ دشوار روشنی معدوم ہے سفر پھر بھی گوارا مجھ کو میں ہوں افسردہ رات ہے کالی کیوں ہے جینے کا اشارہ مجھ کو راہ دشوار ہے مگر انورؔ ہے رفاقت کا سہارا مجھ کو

    مزید پڑھیے