جشن سوز غم مناتے جائیے
جشن سوز غم مناتے جائیے
اشک پلکوں پر سجاتے جائیے
زندگی بھر مسکراتے جائیے
گوہر ہستی لٹاتے جائیے
ذہن کی تاریکیاں مٹ جائیں گی
شمع فکر و فن جلاتے جائیے
عصر حاضر کا یہی ہے مدعا
زخم کھا کر مسکراتے جائیے
یہ دیار عشق کا دستور ہے
اشک پلکوں میں چھپاتے جائیے
منتظر ہیں اہل فن انورؔ میاں
اک غزل تازہ سناتے جائیے