گردش وقت نے مارا مجھ کو
گردش وقت نے مارا مجھ کو
کون اب دے گا سہارا مجھ کو
میری کشتی ہے حوادث کا شکار
اب صدا دے نہ کنارہ مجھ کو
راہ دشوار روشنی معدوم
ہے سفر پھر بھی گوارا مجھ کو
میں ہوں افسردہ رات ہے کالی
کیوں ہے جینے کا اشارہ مجھ کو
راہ دشوار ہے مگر انورؔ
ہے رفاقت کا سہارا مجھ کو