Anmol Savaran Katib

انمول ساورن کاتب

انمول ساورن کاتب کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    ملک کو آخر مرے اب یہ ہوا کیا ہے خدا

    ملک کو آخر مرے اب یہ ہوا کیا ہے خدا ہو رہے دنگے فسادوں کی دوا کیا ہے خدا رہنما ہی ملک کے دشمن بنے بیٹھے ہوں پھر ملک میں بہتے ہوئے خوں کی سزا کیا ہے خدا مذہبی مطلب نے ڈھیروں نام میں بانٹا تجھے تو تو قاضی ہے بتا اس کی سزا کیا ہے خدا کہتے ہیں سب ساری دنیا کو بنایا تم نے تو گاڈ اللہ ...

    مزید پڑھیے

    میں کیا تھا اور اب کیا ہو گیا ہوں

    میں کیا تھا اور اب کیا ہو گیا ہوں محبت کرکے تنہا ہو گیا ہوں مسلسل چشم تر رہتی ہے میری میں یادوں کا خزانہ ہو گیا ہوں میری ان چشم میں دیکھو ذرا سا تری منزل کا رستہ ہو گیا ہوں مجھے تو سننے دے جھوٹی تسلی بہا کے آنسو دریا ہو گیا ہوں یہ دریا میٹھے پانی کا نہیں ہے میں درد و غم سے کھارا ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کے تجھ کو میں دیکھتا رہ گیا

    دیکھ کے تجھ کو میں دیکھتا رہ گیا عشق کرنے کو اب کیا بچا رہ گیا چاند کیا ہے صنم آپ کے سامنے حسن یہ دیکھ کر سوچتا رہ گیا خواب آنکھوں سے میرے گزرتے گئے نیند میں بھی تجھے سوچتا رہ گیا مجھ کو تیرے سوا کچھ نہیں چاہیے سو میں رب سے تجھے مانگتا رہ گیا روٹھ جاتی ہو پر لوٹ آتی ہو تم اس لئے ...

    مزید پڑھیے

    جام لب پینے کی حسرت اب تو میرے دل میں ہے

    جام لب پینے کی حسرت اب تو میرے دل میں ہے پر مرا ساقی تو یاروں غیر کی محفل میں ہے قتل کر دے جو نظر سے وو ہنر سب میں کہاں یہ ہنر تو بس پری وش دل نشیں قاتل میں ہے ہے نزاکت ہے نظافت ہر ادا میں اس کے تو اس لئے ہی اب تلک زندہ وہ میرے دل میں ہے عشق کی دریا میں غوطے کھا رہا ہوں میں تو اب وہ ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں تری چاہت کا ایسا نشہ دیکھا

    آنکھوں میں تری چاہت کا ایسا نشہ دیکھا میخانے میں جیسے میں نے جام بھرا دیکھا وہ لب تھے ترے یا وہ تھے مے سے بھرے پیالے پیتے ہی اسے ساری دنیا کا نشہ دیکھا چہرے پہ ترے بکھری زلفوں کی گھٹا ایسی ساون میں قمر کے اوپر ابر گھرا دیکھا اوروں کے لیے جو بھی ہو عشق کی تقدیریں پر میں نے تو اس ...

    مزید پڑھیے

تمام