دیکھ کے تجھ کو میں دیکھتا رہ گیا
دیکھ کے تجھ کو میں دیکھتا رہ گیا
عشق کرنے کو اب کیا بچا رہ گیا
چاند کیا ہے صنم آپ کے سامنے
حسن یہ دیکھ کر سوچتا رہ گیا
خواب آنکھوں سے میرے گزرتے گئے
نیند میں بھی تجھے سوچتا رہ گیا
مجھ کو تیرے سوا کچھ نہیں چاہیے
سو میں رب سے تجھے مانگتا رہ گیا
روٹھ جاتی ہو پر لوٹ آتی ہو تم
اس لئے میں تمہیں چاہتا رہ گیا
تیری آغوش جنت سے کم بھی نہیں
اس لئے میں خدا سے جدا رہ گیا
حسن پر مٹنے والا میں عاشق نہیں
عمر بھر میں جبیں چومتا رہ گیا
وصل کی یاد مرہم بنی اس لئے
ہجر کے بعد بھی حوصلہ رہ گیا