تخلیق کی ساعتوں میں
کچھ کہوں تو دم گھٹتا ہے اور خاموشی مجھے اندر سے کاٹتی ہے خیالات پر لفظوں کے پہناوے پورے نہیں آتے کاغذوں پر دکھ اتارنا بھی تو دکھ کی بات ہے نظمیں مجھے خالی کر دیتی ہیں یہ شاعری تو مجھے عریاں کر دے گی! میں اور کتنے چہرے پہنوں بینائی کے جمگھٹے میں بار بار خود سے بچھڑ جاتا ہوں سو میں ...