Anjum Saleemi

انجم سلیمی

پاکستان کے اہم شاعر، اپنے سنجیدہ لہجے کے لیے معروف

Prominent contemporary pakistani poet known for high seriousness of his poetic content.

انجم سلیمی کے تمام مواد

33 غزل (Ghazal)

    فلک نژاد سہی سرنگوں زمیں پہ تھا میں

    فلک نژاد سہی سرنگوں زمیں پہ تھا میں جبین خاک پہ تھی اور مری جبیں پہ تھا میں گندھی پڑی تھی مری خاک خال و خد کے بغیر ابھی ہمکتا ہوا چاک اولیں پہ تھا میں یہ تب کی بات ہے جب کن نہیں کہا گیا تھا کہیں کہیں پہ خدا تھا کہیں کہیں پہ تھا میں نیا نیا میں نکالا ہوا تھا جنت سے زمیں بنائی گئی ...

    مزید پڑھیے

    سخت مشکل میں کیا ہجر نے آسان مجھے

    سخت مشکل میں کیا ہجر نے آسان مجھے دوسرا عشق ہوا پہلے کے دوران مجھے تیرے اندر کی اداسی کے مشابہ ہوں میں خال و خد سے نہیں آواز سے پہچان مجھے اجنبی شہر میں اک لقمے کو ترسا ہوا میں میزباں جسموں نے سمجھا نہیں مہمان مجھے ایک ہی شکل کے سب چہرے تھے لیکن پھر بھی ایک چہرے نے تو بے حد کیا ...

    مزید پڑھیے

    رات ترے خوابوں نے مجھ پر یوں ارزانی کی

    رات ترے خوابوں نے مجھ پر یوں ارزانی کی ساری حسرت نکل گئی مری تن آسانی کی پڑا ہوا ہوں شام سے میں اسی باغ تازہ میں مجھ میں شاخ نکل آئی ہے رات کی رانی کی اس چوپال کے پاس اک بوڑھا برگد ہوتا تھا ایک علامت گم ہے یہاں سے مری کہانی کی تم نے کچھ پڑھ کر پھونکا مٹی کے پیالے میں یا مٹی میں ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ صاف تھا دھندلا ہوا رہتا تھا میں

    آئینہ صاف تھا دھندلا ہوا رہتا تھا میں اپنی صحبت میں بھی گھبرایا ہوا رہتا تھا میں اپنا چہرہ مجھے کتبے کی طرح لگتا تھا اپنے ہی جسم میں دفنایا ہوا رہتا تھا میں جس محبت کی ضرورت تھی مرے لوگوں کو اس محبت سے بھی باز آیا ہوا رہتا تھا میں تو نہیں آتا تھا جس روز ٹہلنے کے لیے شاخ کے ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    چلا ہوس کے جہانوں کی سیر کرتا ہوا

    چلا ہوس کے جہانوں کی سیر کرتا ہوا میں خالی ہاتھ خزانوں کی سیر کرتا ہوا پکارتا ہے کوئی ڈوبتا ہوا سایا لرزتے آئینہ خانوں کی سیر کرتا ہوا بہت اداس لگا آج زرد رو مہتاب گلی کے بند مکانوں کی سیر کرتا ہوا میں خود کو اپنی ہتھیلی پہ لے کے پھرتا رہا خطر کے سرخ نشانوں کی سیر کرتا ...

    مزید پڑھیے

تمام

25 نظم (Nazm)

    میری بے لباسی تمہارا پہناوا نہیں

    شش شور مت کرو زمین کی آنکھ کھل جائے گی میں کوئی راز نہیں جسے تم فاش کر دو گے خواہشوں کے گلے گھونٹ کر کتبوں پر میرے خواب لکھتے ہو تعبیر کے لالچ میں مجھے تو خواب مت بتاؤ میں جتنا ٹوٹ سکتا تھا، ٹوٹ چکا کیا تم میرے چورے سے اپنی آنکھوں کی کینچلی رنگنا چاہتے ہو میری بے لباسی تمہارا ...

    مزید پڑھیے

    آئندگاں کی اداسی میں

    جب دنیا میرے دکھ بٹانے آئی میرے سارے دکھ چرا لیے گئے تھے بھری بہار میں میرے آنسوؤں کے بیج جلائے گئے ہیں آج دیر بعد نئی محبت کو منسوخ کر کے پہلی تنہائی سے لپٹ کر سونا اچھا لگا ہے آئندگاں کی اداسی لپیٹ کر ایک پرانی محبت کا پرسا وصول کرتے ہوئے بھی دل نہیں بھرا جذبوں کی کتر بیونت اور ...

    مزید پڑھیے

    سارہ شگفتہ

    کبھی خدا سے مل کر انسان سے ملنا خدا کا مکر ہے انسان! میرے تو سارے ثواب انگلیوں کی پوروں سے جھڑ گئے اور گناہ ہیں کہ سینے میں دھڑکتے چلے جاتے ہیں تھوڑا صبر چکھو! لذت پکی پکائی روٹی نہیں جسے چنگیر میں رکھ کر تمہیں پروس دوں! تم تو سرما کے لحاف میں بھی ٹھنڈے پڑ رہے ہو!! دانتوں کو پسینہ ...

    مزید پڑھیے

    انحراف

    میں خواجہ سراؤں کے شہر میں پیدا ہوا میں اپنی تکمیل کا لگان کس کس کو دوں ماں آٹا گوندھ کر بھوکی سو گئی اور میں نے مٹی گوندھ کر اپنے لیے ایک خدا بنا لیا سجدہ میری پیشانی کا زخم ہے مگر میرا مرہم سفر سقراط کے پیالے میں پڑا ہے خدا کا بوسہ میرا پہناوا تھا مجھے بے لباس کر کے کٹہرا پہنا ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹے ہوئے پیالے

    میں خدا کے ہاتھوں سے گر کر ٹوٹا ہوا پیالہ ہوں (جو اپنے بکھرے ہوئے ٹکڑوں کو... ڈھونڈھتا پھرتا ہے) کبھی کبھی (بہت کبھی کبھی) کوئی ٹکڑا مل کر اپنی ٹوٹی ہوئی جگہ سے جوڑ بناتا ہے تو ازلی تسکین اور ابدی سرشاری کا احساس ملتا ہے جیسے کہ تم! ہاں پیارے! جیسے تم ملتے ہو تو کچھ ایسا ہی لگتا ...

    مزید پڑھیے

تمام