کتنا ڈھونڈا اسے جب ایک غزل اور کہی
کتنا ڈھونڈا اسے جب ایک غزل اور کہی جب ملا ہی نہیں تب ایک غزل اور کہی ایک امید ملاقات میں لکھی سر شام اور پھر آخر شب ایک غزل اور کہی اک غزل لکھی تو غم کوئی پرانا جاگا پھر اسی غم کے سبب ایک غزل اور کہی اس غزل میں کسی بے درد کا نام آتا تھا سو پئے بزم طرب ایک غزل اور کہی جانتے بوجھتے ...