Anjum Khaleeq

انجم خلیق

  • 1950

پاکستان کے شاعر اور صحافی

A poet and journalist from Pakistan

انجم خلیق کے تمام مواد

23 غزل (Ghazal)

    تحیر ہے بلا کا یہ پریشانی نہیں جاتی

    تحیر ہے بلا کا یہ پریشانی نہیں جاتی کہ تن ڈھکنے پہ بھی جسموں کی عریانی نہیں جاتی یہاں عہد حکومت عجز کا کس طور آئے گا کہ تاج و تخت کی فطرت سے سلطانی نہیں جاتی بجھے سورج پہ بھی آنگن مرا روشن ہی رہتا ہے دہکتے ہوں اگر جذبے تو تابانی نہیں جاتی مقدر کر لے اپنی سی ہم اپنی کر گزرتے ...

    مزید پڑھیے

    کار ہنر سنوارنے والوں میں آئے گا

    کار ہنر سنوارنے والوں میں آئے گا جب بھی ہمارا نام حوالوں میں آئے گا ٹیلوں کو ساتھ لے کے جو اڑتی رہی ہوا صحرا کا رنگ برف کے گالوں میں آئے گا جب آفتاب عمر کی ڈھلنے لگے گی دھوپ تب روشنی کا فن مرے بالوں میں آئے گا کیسا فراق کیسی جدائی کہاں کا ہجر وہ جائے گا اگر تو خیالوں میں آئے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسی بات مرا مہربان بھول گیا

    یہ کیسی بات مرا مہربان بھول گیا کمک میں تیر تو بھیجے کمان بھول گیا جنوں نے مجھ سے تعارف کے مرحلے میں کہا میں وہ ہنر ہوں جسے یہ جہان بھول گیا کچھ اس تپاک سے راہیں لپٹ پڑیں مجھ سے کہ میں تو سمت سفر کا نشان بھول گیا خمار قربت منزل تھا نارسی کا جواز گلی میں آ کے میں اس کا مکان بھول ...

    مزید پڑھیے

    کچھ عذر پس وعدہ خلافی نہیں رکھتے

    کچھ عذر پس وعدہ خلافی نہیں رکھتے ہو کیسے مسیحا دم شافی نہیں رکھتے ایسے تو نہ تھے زخم کہ جو بھر ہی نہ پاتے احباب مگر ظرف تلافی نہیں رکھتے اس چین سے جینے میں کوئی بھید نہیں ہے بس یہ کہ تمنائیں اضافی نہیں رکھتے اس دور میں انصاف پنپ ہی نہیں سکتا اخلاص قلم جس میں صحافی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    صداقتوں کو یہ ضد ہے زباں تلاش کروں

    صداقتوں کو یہ ضد ہے زباں تلاش کروں جو شے کہیں نہ ملے میں کہاں تلاش کروں مری ہوس کے مقابل یہ شہر چھوٹے ہیں خلا میں جا کے نئی بستیاں تلاش کروں اذیتوں کی بھی اپنی ہی ایک لذت ہے میں شہر شہر پھروں نیکیاں تلاش کروں مکاں فریب خوشامد معاش سمجھوتے برائے کشتیٔ جاں بادباں تلاش کروں تو ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    خوش آمدید

    جب کوئی کام نہ ہو تب بھی مجھے سوچتے رہنے کا اک کام تو ہے راحت و درد سے مبسوط کوئی نام تو ہے یوں ہی بیٹھا تھا میں اس نام سے وابستہ محبت کے، اداسی کے دریچے کھولے اتنی چپ تھی کہ خیالات کی چاپ اپنا احساس دلاتی تھی مجھے بے کلی حسب طلب اس نے نہ مل سکنے کی حسب معمول ستاتی تھی مجھے اور پھر ...

    مزید پڑھیے

    اعتراف

    ہر شاخ تمنا پر میری ہر چند کہ برگ و بار لگے وہ پیڑ جو میرے نام کا ہے، ہر آنکھ کو سایہ دار لگے پر، ایک کمی سی رہتی ہے کچھ وقف تبسم ہونٹ بھی ہیں، کچھ رستہ تکتی آنکھیں بھی کچھ وہ ہیں جن سے ملنے کو بے تاب ہوں میری بانہیں بھی پر، ایک خلش سی رہتی ہے یہ داد و ستائش کے تمغے، کچھ شعروں پر، ...

    مزید پڑھیے

    یہی تم پر بھی کھلنا ہے

    اچانک آج مجھ کو راستے میں مل گیا تھا وہ تمہارا نام لیتا تھا مجھے کہنے لگا، انجم خدا لگتی کہو، تم نے بھی اس مہ رو کو دیکھا ہے تمہاری آنکھ بھی تو حسن کا ادراک رکھتی ہے تمہیں بھی آشنائی ہے کہ خد و خال کن کن زاویوں سے حسن کی تشکیل کرتے ہیں تو کیا جو حال ہے میرا بھلا کچھ اور ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری پوروں کا لمس اب تک.....

    میں زندگی کی کڑی مسافت تمہاری چاہت ملے بنا بھی مجھے یقیں ہے کہ کاٹ لوں گا میں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جنہوں نے اپنی تمام عمریں سراب سایوں کی جستجو میں یہی سمجھ کر گزار دی ہیں کہ چاہتوں کے یہ خواب لمحے یہ فرقتوں کے عذاب لمحے کبھی بنیں گے گلاب لمحے یہ لوگ وہ ہیں کہ جن کے یادوں کے ...

    مزید پڑھیے

    چاند ہم دونوں سے مشابہ ہے

    گزشتہ رات پورے چاند کی شب تھی پس دہلیز تم تھیں اور میں نا خواستہ قدموں سے باہر کی طرف جاتے ہوئے آنکھوں ہی آنکھوں میں تمہیں خود میں سموتا جا رہا تھا بھلا کب تک یہ منظر ساتھ دیتا! 'خدا حافظ' کے لمحے بعد دروازہ مقفل ہو چکا تھا اور آنکھوں کی رسائی سے تمہارا جگمگاتا حسن اوجھل ہو چکا ...

    مزید پڑھیے