Anjum Khaleeq

انجم خلیق

  • 1950

پاکستان کے شاعر اور صحافی

A poet and journalist from Pakistan

انجم خلیق کی نظم

    خوش آمدید

    جب کوئی کام نہ ہو تب بھی مجھے سوچتے رہنے کا اک کام تو ہے راحت و درد سے مبسوط کوئی نام تو ہے یوں ہی بیٹھا تھا میں اس نام سے وابستہ محبت کے، اداسی کے دریچے کھولے اتنی چپ تھی کہ خیالات کی چاپ اپنا احساس دلاتی تھی مجھے بے کلی حسب طلب اس نے نہ مل سکنے کی حسب معمول ستاتی تھی مجھے اور پھر ...

    مزید پڑھیے

    اعتراف

    ہر شاخ تمنا پر میری ہر چند کہ برگ و بار لگے وہ پیڑ جو میرے نام کا ہے، ہر آنکھ کو سایہ دار لگے پر، ایک کمی سی رہتی ہے کچھ وقف تبسم ہونٹ بھی ہیں، کچھ رستہ تکتی آنکھیں بھی کچھ وہ ہیں جن سے ملنے کو بے تاب ہوں میری بانہیں بھی پر، ایک خلش سی رہتی ہے یہ داد و ستائش کے تمغے، کچھ شعروں پر، ...

    مزید پڑھیے

    یہی تم پر بھی کھلنا ہے

    اچانک آج مجھ کو راستے میں مل گیا تھا وہ تمہارا نام لیتا تھا مجھے کہنے لگا، انجم خدا لگتی کہو، تم نے بھی اس مہ رو کو دیکھا ہے تمہاری آنکھ بھی تو حسن کا ادراک رکھتی ہے تمہیں بھی آشنائی ہے کہ خد و خال کن کن زاویوں سے حسن کی تشکیل کرتے ہیں تو کیا جو حال ہے میرا بھلا کچھ اور ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری پوروں کا لمس اب تک.....

    میں زندگی کی کڑی مسافت تمہاری چاہت ملے بنا بھی مجھے یقیں ہے کہ کاٹ لوں گا میں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جنہوں نے اپنی تمام عمریں سراب سایوں کی جستجو میں یہی سمجھ کر گزار دی ہیں کہ چاہتوں کے یہ خواب لمحے یہ فرقتوں کے عذاب لمحے کبھی بنیں گے گلاب لمحے یہ لوگ وہ ہیں کہ جن کے یادوں کے ...

    مزید پڑھیے

    چاند ہم دونوں سے مشابہ ہے

    گزشتہ رات پورے چاند کی شب تھی پس دہلیز تم تھیں اور میں نا خواستہ قدموں سے باہر کی طرف جاتے ہوئے آنکھوں ہی آنکھوں میں تمہیں خود میں سموتا جا رہا تھا بھلا کب تک یہ منظر ساتھ دیتا! 'خدا حافظ' کے لمحے بعد دروازہ مقفل ہو چکا تھا اور آنکھوں کی رسائی سے تمہارا جگمگاتا حسن اوجھل ہو چکا ...

    مزید پڑھیے