جب یاد تری آتی ہے تھمتے نہیں آنسو
جب یاد تری آتی ہے تھمتے نہیں آنسو پھر رات بھی ہو جائے تو سوتے نہیں آنسو جب خوف خدا سے یہ نکل جائیں تو موتی جز آب کے کچھ اور تو ہوتے نہیں آنسو رخسار کے رستہ پہ ہی چلتے ہیں یہ سیدھے انساں کی طرح رہ سے بھٹکتے نہیں آنسو تعظیم میں پلکوں سے اتر جاتے ہیں نیچے غم آئیں تو بیٹھے ہوئے رہتے ...