Anas Nabeel

انس نبیل

  • 1986

انس نبیل کی غزل

    جب یاد تری آتی ہے تھمتے نہیں آنسو

    جب یاد تری آتی ہے تھمتے نہیں آنسو پھر رات بھی ہو جائے تو سوتے نہیں آنسو جب خوف خدا سے یہ نکل جائیں تو موتی جز آب کے کچھ اور تو ہوتے نہیں آنسو رخسار کے رستہ پہ ہی چلتے ہیں یہ سیدھے انساں کی طرح رہ سے بھٹکتے نہیں آنسو تعظیم میں پلکوں سے اتر جاتے ہیں نیچے غم آئیں تو بیٹھے ہوئے رہتے ...

    مزید پڑھیے

    رکھتا ہے اپنے ساتھ گناہوں کا بار دل

    رکھتا ہے اپنے ساتھ گناہوں کا بار دل اجلے سے میرے سینے میں ہے داغدار دل تقویٰ سے گر بھرا ہو تو پھر نیکیوں کی سمت اس طرح دوڑتا ہے کہ ہو شہسوار دل ہیں آج سب کے سینوں میں پتھر رکھے ہوئے برسائے آسمان سے پروردگار دل کب تک تو اس کی یاد کو رکھے گا اوڑھ کر پھٹنے لگی ہے اب تو قبا یہ اتار ...

    مزید پڑھیے

    جیون کے کئی راز بتاتا ہے جزیرہ

    جیون کے کئی راز بتاتا ہے جزیرہ شاعر کو نئی راہ سجھاتا ہے جزیرہ کیا دور ہے خود موج لگاتی ہے یہ تہمت دنیا میں بہت شور مچاتا ہے جزیرہ اللہ کی تخلیق کا انداز تو دیکھو وہ آب کی کھیتی میں اگاتا ہے جزیرہ جیون کا سفر دکھ کے سمندر میں ہے اکثر میلوں میں کبھی خوشیوں کا آتا ہے جزیرہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    کوئی گر اشک بھی پونچھے تو غم ہلکا نہیں ہوتا

    کوئی گر اشک بھی پونچھے تو غم ہلکا نہیں ہوتا گھڑی آگے بڑھا دینے سے دن چھوٹا نہیں ہوتا پلاتی ہیں کسے اب دودھ مائیں با وضو ہو کر تبھی تو ہم میں اب ٹیپو کوئی پیدا نہیں ہوتا گناہوں کی بھیانک برف باری ہم کو کھا جاتی خدا کے رحم کا سورج اگر چمکا نہیں ہوتا کہیں بھی جا کے بس جائیں وطن کی ...

    مزید پڑھیے