Amjad Najmi

امجد نجمی

  • 1899 - 1974

امجد نجمی کی غزل

    ترانۂ غم پنہاں ہے ہر خوشی اپنی

    ترانۂ غم پنہاں ہے ہر خوشی اپنی کہ ایک درد مسلسل ہے زندگی اپنی بہل نہ جائے کہیں یہ دل خزاں مانوس بہار آ کے دکھاتی ہے دل کشی اپنی کسی کے چہرۂ زیبا سے اس کو کیا نسبت یوں ہی بکھیرا کرے چاند چاندنی اپنی شعور چاک گریباں کدھر ہے دامن یار جنوں کی حد سے ملی جا کے عاشقی اپنی بتا کہ یہ ...

    مزید پڑھیے

    بلبل رنگیں نوا خاموش ہے

    بلبل رنگیں نوا خاموش ہے باغ کی ساری فضا خاموش ہے گل کھلائے اس نے کیا کیا باغ میں پھر بھی کس درجہ صبا خاموش ہے آرزو جن کی تھی مجھ کو مل گئے اب زبان التجا خاموش ہے بے کسی یہ کس نے لی تیری پناہ گور کا کس کی دیا خاموش ہے شورش دل شورش محشر نہیں زندگی اپنی بھی کیا خاموش ہے سوچتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    کتنا مختصر ہے یہ زندگی کا افسانہ

    کتنا مختصر ہے یہ زندگی کا افسانہ ایک گام‌ مردانہ ایک رقص مستانہ تو ہی ایک شاکی ہے ذوق تشنہ کامی کا غرق موج صہبا ہے جبکہ سارا مے خانہ بس یہی ہے لے دے کے دوریٔ رہ منزل دو قدم دلیرانہ دو قدم شتابانہ حق تجھے ہے کیا حاصل زیر چرخ جینے کا حادثات‌‌ عالم سے تو اگر ہے بیگانہ دل نہیں وہ ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کر ہم کو اسیر آرزو

    دیکھ کر ہم کو اسیر آرزو اور بھی وہ ہو گئے بیگانہ خو پھاڑ ڈالا دست وحشت نے جسے پھر کریں کیا اس گریباں کا رفو پھر سجاؤ محفل دار و رسن مضطرب ہے پھر زبان گفتگو گر زیادہ سے زیادہ ہوں گنہ کم نہیں ہے آیت‌ لا‌ تقنطو مجھ کو ڈر لگتا ہے اپنے شہر میں ہیں بہت اونچے یہاں کے کاخ و کو جب بھی ...

    مزید پڑھیے

    ان کے وعدوں کا حال کیا کہئے

    ان کے وعدوں کا حال کیا کہئے ہفتہ و ماہ و سال کیا کہئے آرزوئے وصال کیا کہئے ذہن کا انتقال کیا کہئے حسن کو میں خدا سمجھتا ہوں ہائے میرا خیال کیا کہئے وہی صبح و مسا وہی شب و روز زندگی ہے وبال کیا کہئے ان سے کوئی جواب بن نہ پڑا میرا طرز سوال کیا کہئے سسکیاں اک مریض غم کی ہائے آپ کی ...

    مزید پڑھیے

    جائیں کہاں ہم آپ کا ارماں لیے ہوئے

    جائیں کہاں ہم آپ کا ارماں لیے ہوئے درد فراق و کاوش ہجراں لیے ہوئے ان آنسوؤں کی تم کو حقیقت بتائیں کیا آنکھیں ہیں میری شوکت طوفاں لیے ہوئے رنج فراق بھی ہے نشاط وصال بھی ہوں ساتھ ساتھ درد کے درماں لیے ہوئے آساں نہیں وصال تو دشوار بھی نہیں مشکل میں ہوں یہ مشکل آساں لیے ہوئے رحمت ...

    مزید پڑھیے

    جو پوچھتے ہیں کہ یہ عشق و عاشقی کیا ہے

    جو پوچھتے ہیں کہ یہ عشق و عاشقی کیا ہے وہ جانتے نہیں مقصود زندگی کیا ہے ضمیر پاک خیال بلند ذوق لطیف بس اور اس کے سوا جوہر خودی کیا ہے وفا کی آڑ میں کیا کیا ہوئی جفا ہم پر جو دوستی یہی ٹھہری تو دشمنی کیا ہے بجا ہے فرط جنوں نے ہمیں کیا رسوا جمال یار میں آخر یہ دل کشی کیا ہے وفور ...

    مزید پڑھیے

    مجھے دیر بھی ہو کیوں کر نہ حرم کی طرح پیارا

    مجھے دیر بھی ہو کیوں کر نہ حرم کی طرح پیارا تو یہاں بھی جلوہ آرا تو وہاں بھی جلوہ آرا ہے عجیب یہ تماشا ہے عجیب یہ نظارا مری آہوں کا شرارہ مرے آنسوؤں کا دھارا وہ پیام شام غم ہو کہ نوید صبح عشرت مجھے یہ بھی ہے گوارا مجھے وہ بھی ہے گوارا یوں ہی مجھ کو ڈوبنے دو انہیں موج ہائے غم ...

    مزید پڑھیے

    نہ کچھ عالم سمجھتے ہیں نہ کچھ جاہل سمجھتے ہیں

    نہ کچھ عالم سمجھتے ہیں نہ کچھ جاہل سمجھتے ہیں محبت کی حقیقت کو بس اہل دل سمجھتے ہیں نشان منزل مقصود پا کر بھی نہ جو ٹھہرے اسی رہرو کو ہم آسودۂ منزل سمجھتے ہیں ترے صحرا نوردوں کا مذاق جستجو توبہ غبار راہ کو یہ پردۂ محمل سمجھتے ہیں تمہیں سے ہے یہ نور شمع اور یہ سوز پروانہ تمہیں ...

    مزید پڑھیے

    اپنی ہستی کو یہاں بے مدعا سمجھا تھا میں

    اپنی ہستی کو یہاں بے مدعا سمجھا تھا میں کیا سمجھنا چاہئے تھا اور کیا سمجھا تھا میں تم کو اپنے درد دل کی گر دوا سمجھا تھا میں کیا غلط سمجھا تھا میں بالکل بجا سمجھا تھا میں کس غلط فہمی میں اپنی عمر ساری کٹ گئی اک وفا نا آشنا کو با وفا سمجھا تھا میں کچھ نہ پوچھو راہ الفت میں مری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2