ان کے وعدوں کا حال کیا کہئے

ان کے وعدوں کا حال کیا کہئے
ہفتہ و ماہ و سال کیا کہئے


آرزوئے وصال کیا کہئے
ذہن کا انتقال کیا کہئے


حسن کو میں خدا سمجھتا ہوں
ہائے میرا خیال کیا کہئے


وہی صبح و مسا وہی شب و روز
زندگی ہے وبال کیا کہئے


ان سے کوئی جواب بن نہ پڑا
میرا طرز سوال کیا کہئے


سسکیاں اک مریض غم کی ہائے
آپ کی دیکھ بھال کیا کہئے


آپ کے لطف میں ستم پنہاں
ہو گئے ہم نہال کیا کہئے


آگے بس اور کیا ہے نام خدا
آپ ہیں بے مثال کیا کہئے


آرزوؤں کا حسرتوں کا لہو
زندگی کا مآل کیا کہئے