تبسم
چمک ہیرے سے بڑھ کر اے تبسم تجھ میں پنہاں ہے انہیں ہونٹوں پہ ضو بکھرا تو جن ہونٹوں کو شایاں ہے مثال برق تو گرتا ہے جان ناشکیبا پر گری تھی جس طرح بجلی کلیم طور سینا پر نہ ہوگا لعل کوئی تیری قیمت کا بدخشاں میں تو ہی اک مصرع برجستہ ہے قدرت کے دیواں میں جہاں کی دولتوں میں کوئی بھی دولت ...