Amit Sharma Meet

امت شرما میت

امت شرما میت کی غزل

    یوں اپنے دل کو بہلانے لگے ہیں

    یوں اپنے دل کو بہلانے لگے ہیں لپٹ کر خود کے ہی شانے لگے ہیں ہمیں تو موت بھی آساں نہیں تھی سو اب زندہ نظر آنے لگے ہیں اداسی اس قدر حاوی تھی ہم پر کہ خوش ہونے پہ اترانے لگے ہیں جو دیکھی اک شکاری کی اداسی پرندے لوٹ کر آنے لگے ہیں سلیقے سے لپٹ کر پاؤں سے اب یہ غم زنجیر پہنانے لگے ...

    مزید پڑھیے

    گھٹن بھی دیکھ رہی ہے مجھے حیرانی سے

    گھٹن بھی دیکھ رہی ہے مجھے حیرانی سے کہیں میں اوب ہی جاؤں نہ اس جوانی سے سزائے موت نہیں عمر قید کاٹو گے یہ حکم آ ہی گیا دل کی راجدھانی سے ذرا سا عشق کیا اور اب یہ حالت ہے وہ بہہ رہا ہے رگوں میں عجب روانی سے اداسیوں میں بھی شکوا بھلا کریں کس سے بچا ہے کون محبت میں رائیگانی سے کبھی ...

    مزید پڑھیے

    دیے کا رخ بدلتا جا رہا ہے

    دیے کا رخ بدلتا جا رہا ہے ہوا کے ساتھ جلتا جا رہا ہے تمہارے ہجر کی اس آنچ میں اب ہمارا دل پگھلتا جا رہا ہے تڑپ اٹھی ہے میری روح پھر سے بدن سے تو نکلتا جا رہا ہے نکالو اب مرے گھر سے ہی مجھ کو یہ سناٹا نگلتا جا رہا ہے قفس میں قید اک پنچھی کے جیسے مرا کردار ڈھلتا جا رہا ہے ہمارا ...

    مزید پڑھیے

    جب جذبہ اک بار جگر میں آتا ہے

    جب جذبہ اک بار جگر میں آتا ہے پھر سب اپنے آپ ہنر میں آتا ہے سب کی زد میں اک میرا ہی گھر ہے کیا روز نیا اک پتھر گھر میں آتا ہے کل میرے سائے میں اس کی شکل دکھی منظر ایسے پس منظر میں آتا ہے میں تنہا آتا ہوں محفل میں یاروں باقی ہر انساں لشکر میں آتا ہے لہجہ اس کا ہر جانب ہے مسلط ...

    مزید پڑھیے

    اپنے حصے کی انا دوں تو انا دوں کس کو

    اپنے حصے کی انا دوں تو انا دوں کس کو اپنی نظروں سے گرا دوں تو گرا دوں کس کو زندگی کا یہ مری کون ہے قاتل جانے میں ہوں مشکل میں سزا دوں تو سزا دوں کس کو دوستی میں بھی ہے رنجش کی کہانی کہ مری اس کہانی کو بتا دوں تو بتا دوں کس کو مدتوں سے ہیں ملی ٹھوکریں مجھ کو جو یہاں عشق بازی میں وفا ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے کون سی غفلت میں ہوں میں

    نہ جانے کون سی غفلت میں ہوں میں عجب سے درد کی شدت میں ہوں میں چلو پھر کل ملوں گا یار تم سے ابھی تو عشق کی میت میں ہوں میں دکھا تھا خواب میں روتا ہوا دل کہوں کیا اب تلک دہشت میں ہوں میں مجھے تم ڈھونڈھتے پھرتے کہاں ہو تمہارے پیار کی لذت میں ہوں میں ہمیں بچھڑے تو اک عرصہ ہوا پر سنا ...

    مزید پڑھیے

    جسم کو جینے کی آزادی دیتی ہیں

    جسم کو جینے کی آزادی دیتی ہیں سانسیں ہر پل ہی قربانی دیتی ہیں راتیں ساری کروٹ میں ہی بیت رہیں یادیں بھی کتنی بے چینی دیتی ہیں جو راہیں خود میں ہی بے منزل سی ہوں ایسی راہیں ناکامی ہی دیتی ہیں کیسے بھی پر مجھ کو کچھ سپنے تو دیں آنکھیں کیا کیول بینائی دیتی ہیں میتؔ مجھے اکثر ...

    مزید پڑھیے

    نہ کھلی آنکھوں سے دہشت کا نظارا دیکھنا

    نہ کھلی آنکھوں سے دہشت کا نظارا دیکھنا جو ہمارا ہے اسے اوروں کا ہوتا دیکھنا روبرو اس کو نظر بھر دیکھ بھی سکتے نہیں ہائے کتنا دکھ بھرا ہے خود کو ایسا دیکھنا کیا عجب سا روگ بینائی کو میری لگ گیا ہر کسی چہرے میں بس اس کا ہی چہرہ دیکھنا عشق میں پتھرا چکی آنکھوں سے ہے مشکل بہت چاند ...

    مزید پڑھیے

    اے خدا جسم میں تو نے یہ بنایا کیا ہے

    اے خدا جسم میں تو نے یہ بنایا کیا ہے دل تو یہ ہے ہی نہیں پھر یہ دھڑکتا کیا ہے عشق کی شاخ پہ آئے گا چلا جاتا ہے دل کے پنچھی کا بھلا ٹھور ٹھکانہ کیا ہے ہر نشہ کر کے یہاں دیکھ چکا ہوں یاروں بھول جانے کا اسے اور طریقہ کیا ہے تیری یادوں میں بہائے ہیں جو آنسو اتنے آنکھ بھی پوچھ رہی ہے ...

    مزید پڑھیے

    دل ہمارا تو کہیں کھویا نہیں تھا

    دل ہمارا تو کہیں کھویا نہیں تھا ہاں تمہارے پاس بس ڈھونڈھا نہیں تھا اس سے کیول دوستی چاہی تھی ہم نے عشق کر بیٹھیں گے یہ سوچا نہیں تھا اس کی نرماہٹ ابھی تک ہے لبوں پر وہ محض اک آم سا بوسہ نہیں تھا ایک لڑکی دل لگائے تب سے بیٹھی عشق کرنا جب مجھے آتا نہیں تھا اب کبھی ملنا نہیں ہوگا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3