نہ کھلی آنکھوں سے دہشت کا نظارا دیکھنا

نہ کھلی آنکھوں سے دہشت کا نظارا دیکھنا
جو ہمارا ہے اسے اوروں کا ہوتا دیکھنا


روبرو اس کو نظر بھر دیکھ بھی سکتے نہیں
ہائے کتنا دکھ بھرا ہے خود کو ایسا دیکھنا


کیا عجب سا روگ بینائی کو میری لگ گیا
ہر کسی چہرے میں بس اس کا ہی چہرہ دیکھنا


عشق میں پتھرا چکی آنکھوں سے ہے مشکل بہت
چاند کو ٹھہرے ہوئے پانی میں چلتا دیکھنا


ہائے کیا منظر کشی ابھری ہے اس تصویر میں
روتی آنکھوں سے کسی پیاسے کا دریا دیکھنا


رات بھر بے چینیاں سونے نہیں دیتیں مجھے
اور دن بھر رات کے ہونے کا رستہ دیکھنا


موت ہم سے دو قدم کے فاصلے پر ہے کھڑی
اب بہت دلچسپ ہوگا یہ تماشا دیکھنا