Amit Sharma Meet

امت شرما میت

امت شرما میت کی غزل

    رات بھر خواب میں جلنا بھی اک بیماری ہے

    رات بھر خواب میں جلنا بھی اک بیماری ہے عشق کی آگ سے بچنے میں سمجھ داری ہے وقت ملتا ہی نہیں ہے مجھے تنہائی سے جنگ خود سے ہی مری آج تلک جاری ہے آئنے گھر کے سبھی ٹوٹ چکے ہیں کب کے روبرو خود سے ہی ہونا بھی مجھے بھاری ہے میری یہ بات تو مانے یا نہ مانے لیکن بن ترے دنیا میں جینا بھی ...

    مزید پڑھیے

    قسمت اپنی ایسی کچی نکلی ہے

    قسمت اپنی ایسی کچی نکلی ہے ہر محفل سے بس تنہائی نکلی ہے خط اوس کے جب آج جلانے بیٹھا تو ماچس کی تیلی بھی سیلی نکلی ہے شور شرابہ رہتا تھا جس آنگن میں آج وہاں سے بس خاموشی نکلی ہے بھوکا بچہ دیکھا تو ان آنکھوں سے آنسو کی پھر ایک ندی سی نکلی ہے اپنی صورت کی پرتیں جب کھولیں تو اپنی ...

    مزید پڑھیے

    دنیا کو جب نزدیکی سے دیکھا ہے

    دنیا کو جب نزدیکی سے دیکھا ہے تب سمجھا یہ سب کچھ کھیل تماشہ ہے ہاتھوں کی دو چار لکیریں پڑھ کر وہ مجھ سے بولا آگے سب کچھ اچھا ہے اس سے بس اک بار ملا پر حیراں ہوں دل میں تب سے گھر کر کے وہ بیٹھا ہے کاغذ پر دل کی تصویر بنائی جب اس نے پوچھا یہ کس شے کا نقشہ ہے سوچ رہا ہوں میں اس کا ...

    مزید پڑھیے

    یہ غم پھر سے ابھرتا جا رہا ہے

    یہ غم پھر سے ابھرتا جا رہا ہے مجھے حیران کرتا جا رہا ہے سنا معیار گرتا جا رہا ہے مگر بندہ نکھرتا جا رہا ہے مجھے یہ کیا ہوا ہے کچھ دنوں سے ترا احساس مرتا جا رہا ہے اماں اس خواب کو بھی کیا کہیں اب بکھرنا تھا بکھرتا جا رہا ہے ترا خاموشیوں کو وقت دینا صداؤں کو اکھرتا جا رہا ...

    مزید پڑھیے

    کوزہ گر کے گھر امیدیں آئی ہیں

    کوزہ گر کے گھر امیدیں آئی ہیں مٹی کے پتلے میں سانسیں آئی ہیں گھبرا کر بستر سے اٹھ بیٹھا ہوں میں نیند میں پھر خوابوں کی لاشیں آئی ہیں کس نے دستک دی ہے میری پلکوں پر آنکھوں کی دہلیز پہ یادیں آئی ہیں خواب میں اس کو روتے دیکھ لیا تھا بس من میں جانے کیا کیا باتیں آئی ہیں آنکھیں سرخ ...

    مزید پڑھیے

    یہ لگتا ہے اب بھی کہیں کچھ بچا ہے

    یہ لگتا ہے اب بھی کہیں کچھ بچا ہے تمہارا دیا زخم اب تک ہرا ہے کہو کون سی شکل دیکھو گے اب تم یہ چہرہ تو اک آورن سے ڈھکا ہے لگا ہے زمانہ عبادت میں جس کی وہ رہتا کہاں ہے تمہیں کچھ پتا ہے گناہوں سے توبہ کرو وقت رہتے وگرنہ تو دوزخ کا رستہ کھلا ہے محبت محبت محبت محبت اماں یار چھوڑو یہ ...

    مزید پڑھیے

    نظر بھر کے یوں جو مجھے دیکھتا ہے

    نظر بھر کے یوں جو مجھے دیکھتا ہے بتا بھی دے مجھ کو کہ کیا سوچتا ہے محبت نہیں جیسے کیا کر لیا ہو زمانہ مجھے اس قدر ٹوکتا ہے دسمبر کی سردی ہے اس کے ہی جیسی ذرا سا جو چھو لے بدن کانپتا ہے لگایا ہے دل بھی تو پتھر سے میں نے مری زندگی کی یہی اک خطا ہے جسے دیکھ کے غم بھی رستہ بدل دے وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3