Amit Sharma Meet

امت شرما میت

امت شرما میت کے تمام مواد

27 غزل (Ghazal)

    یوں اپنے دل کو بہلانے لگے ہیں

    یوں اپنے دل کو بہلانے لگے ہیں لپٹ کر خود کے ہی شانے لگے ہیں ہمیں تو موت بھی آساں نہیں تھی سو اب زندہ نظر آنے لگے ہیں اداسی اس قدر حاوی تھی ہم پر کہ خوش ہونے پہ اترانے لگے ہیں جو دیکھی اک شکاری کی اداسی پرندے لوٹ کر آنے لگے ہیں سلیقے سے لپٹ کر پاؤں سے اب یہ غم زنجیر پہنانے لگے ...

    مزید پڑھیے

    گھٹن بھی دیکھ رہی ہے مجھے حیرانی سے

    گھٹن بھی دیکھ رہی ہے مجھے حیرانی سے کہیں میں اوب ہی جاؤں نہ اس جوانی سے سزائے موت نہیں عمر قید کاٹو گے یہ حکم آ ہی گیا دل کی راجدھانی سے ذرا سا عشق کیا اور اب یہ حالت ہے وہ بہہ رہا ہے رگوں میں عجب روانی سے اداسیوں میں بھی شکوا بھلا کریں کس سے بچا ہے کون محبت میں رائیگانی سے کبھی ...

    مزید پڑھیے

    دیے کا رخ بدلتا جا رہا ہے

    دیے کا رخ بدلتا جا رہا ہے ہوا کے ساتھ جلتا جا رہا ہے تمہارے ہجر کی اس آنچ میں اب ہمارا دل پگھلتا جا رہا ہے تڑپ اٹھی ہے میری روح پھر سے بدن سے تو نکلتا جا رہا ہے نکالو اب مرے گھر سے ہی مجھ کو یہ سناٹا نگلتا جا رہا ہے قفس میں قید اک پنچھی کے جیسے مرا کردار ڈھلتا جا رہا ہے ہمارا ...

    مزید پڑھیے

    جب جذبہ اک بار جگر میں آتا ہے

    جب جذبہ اک بار جگر میں آتا ہے پھر سب اپنے آپ ہنر میں آتا ہے سب کی زد میں اک میرا ہی گھر ہے کیا روز نیا اک پتھر گھر میں آتا ہے کل میرے سائے میں اس کی شکل دکھی منظر ایسے پس منظر میں آتا ہے میں تنہا آتا ہوں محفل میں یاروں باقی ہر انساں لشکر میں آتا ہے لہجہ اس کا ہر جانب ہے مسلط ...

    مزید پڑھیے

    اپنے حصے کی انا دوں تو انا دوں کس کو

    اپنے حصے کی انا دوں تو انا دوں کس کو اپنی نظروں سے گرا دوں تو گرا دوں کس کو زندگی کا یہ مری کون ہے قاتل جانے میں ہوں مشکل میں سزا دوں تو سزا دوں کس کو دوستی میں بھی ہے رنجش کی کہانی کہ مری اس کہانی کو بتا دوں تو بتا دوں کس کو مدتوں سے ہیں ملی ٹھوکریں مجھ کو جو یہاں عشق بازی میں وفا ...

    مزید پڑھیے

تمام