Ameer Raza Mazhari

امیر رضا مظہری

امیر رضا مظہری کی غزل

    اسی معمورے میں کچھ ایسے ہیں سودائی بھی

    اسی معمورے میں کچھ ایسے ہیں سودائی بھی جن کے کام آ نہ سکی تیری مسیحائی بھی شکر ہے آپ کو میرے لیے زحمت نہ ہوئی لیجئے کٹ گئی میری شب تنہائی بھی بڑھ سکی جس سے نہ انگشت بہ لب نادانی اسی منزل میں نظر آتی ہے دانائی بھی اللہ اللہ رے گراں جانئ بیمار وفا ناتوانی بھی ہے حیران توانائی ...

    مزید پڑھیے

    اگرچہ شعلہ عیاں نہیں ہے اگرچہ لب پر دھواں نہیں ہے

    اگرچہ شعلہ عیاں نہیں ہے اگرچہ لب پر دھواں نہیں ہے نہاں جسے ہم سمجھ رہے ہیں وہ آگ دل کی نہاں نہیں ہے یہ راہ وہ ہے کہ ہر مسافر کے تجربے جس میں مختلف ہیں وہ کون انساں ہے زندگی جس کی اک نئی داستاں نہیں ہے کدھر کو جائیں کسے پکاریں مڑیں کہ آگے ہی بڑھتے جائیں غبار کا بھی ترے سہارا ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    ہزار شیوۂ رنگیں ہے اک جفا کے لیے

    ہزار شیوۂ رنگیں ہے اک جفا کے لیے نگاہ چاہئے نیرنگیٔ ادا کے لیے سواد فکر سے ابھری تری حسین نگاہ میں شمع ڈھونڈھ رہا تھا رہ وفا کے لیے وہ رنج راہ ہو یا خوف گمرہی اے دوست جو راہرو کے لیے ہے وہ رہنما کے لیے یہ بندگی یہ ریاضت یہ زہد یہ تقویٰ یہ سب خودی کے لیے ہے کہ ہے خدا کے لیے یہ ...

    مزید پڑھیے

    سنیں بہار کی رنگیں بیانیاں کیا کیا

    سنیں بہار کی رنگیں بیانیاں کیا کیا کہیں تبسم گل نے کہانیاں کیا کیا دیا جواب نہ کچھ مسکرا کے رہ گئے پھول زبان خار نے کیں بد زبانیاں کیا کیا بڑھا نہ ناقۂ لیلیٰ بغیر نالۂ قیس ہنر دکھاتی رہیں ساربانیاں کیا کیا مزاج سنگ نہ پگھلا کہ تھا نہ سوز کلیم عصا پٹکتی رہیں قہرمانیاں کیا ...

    مزید پڑھیے

    غیروں سے بھی دھوکے کھائے ہیں اپنوں سے بھی دھوکے کھائے ہیں

    غیروں سے بھی دھوکے کھائے ہیں اپنوں سے بھی دھوکے کھائے ہیں تب جا کے کہیں اس دنیا کے انداز سمجھ میں آئے ہیں وہ اپنی جفائے پیہم پر دم بھر بھی اگر شرمائے ہیں احساس وفاداری کو مرے پہروں پچھتاوے آئے ہیں ہم میں نہ محبت کی گرمی ہم میں نہ شرافت کی نرمی انسان کہیں کیوں سب ہم کو ہم چلتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2