وہ جو دن ہجر یار میں گزرے
وہ جو دن ہجر یار میں گزرے کچھ تڑپ کچھ قرار میں گزرے وہی حاصل تھے زندگانی کے چار دن جو بہار میں گزرے کیا کیا تم سے کیسے کیسے وہم دل بے اعتبار میں گزرے کتنی کلیوں کے کتنے پھولوں کے قافلے نو بہار میں گزرے زندگی کے لیے ملے تھے جو دن موت کے انتظار میں گزرے حسرتوں کے ہجوم میں تری ...