Ameer Raza Mazhari

امیر رضا مظہری

امیر رضا مظہری کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    وہ جو دن ہجر یار میں گزرے

    وہ جو دن ہجر یار میں گزرے کچھ تڑپ کچھ قرار میں گزرے وہی حاصل تھے زندگانی کے چار دن جو بہار میں گزرے کیا کیا تم سے کیسے کیسے وہم دل بے اعتبار میں گزرے کتنی کلیوں کے کتنے پھولوں کے قافلے نو بہار میں گزرے زندگی کے لیے ملے تھے جو دن موت کے انتظار میں گزرے حسرتوں کے ہجوم میں تری ...

    مزید پڑھیے

    کسے خبر تھی کہ جیتے جی بھی وہ دور آئے گا زندگی کا

    کسے خبر تھی کہ جیتے جی بھی وہ دور آئے گا زندگی کا کہ ہوگا محسوس ہر نفس یہ نہ کوئی میرا نہ میں کسی کا حدود وہم و گماں سے گزرا مکاں تو کیا لا مکاں سے گزرا رکے گا آخر کہاں پہنچ کر یہ کارواں ذوق آگہی کا جو میرے دل سے تھا ان کو کرنا نہ کر سکیں آپ کی نگاہیں مری طبیعت میں نقص جو ہے قصور ...

    مزید پڑھیے

    کسی طرح بھی جو اس ریگ زار ہستی پر (ردیف .. ن)

    کسی طرح بھی جو اس ریگ زار ہستی پر ابھر سکا جو نہ پورا وہ نقش پا ہوں میں جو ہر طرف سے ہواؤں کی ٹھوکریں کھائے در قبول کی رد کردہ وہ دعا ہوں میں نہ حوصلوں میں تموج نہ ولولوں میں خروش اسی کا نام ہے جینا تو جی رہا ہوں میں وفا پہ طنز ہے آوارگیٔ شوق نہیں ہر آستاں پہ جو سجدے بکھیرتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ہے معمہ مری محبت بھی

    ہے معمہ مری محبت بھی شکر کے ساتھ ہے شکایت بھی دل کو پیاری ہے جس کی نفرت بھی کیا ہو گر وہ کرے محبت بھی دشمن اعتبار ہوتی ہے بعض حالات میں حقیقت بھی اسی معمورے میں بنا لی ہے سادہ لوحوں نے اپنی جنت بھی اس محبت پہ ناز کیا کیجے ہو ملی جس میں کچھ مروت بھی آگ دل کی کسی طرح نہ بجھی پی کے ...

    مزید پڑھیے

    ادھر سے بھی تو ہوائے بہار گزری ہے

    ادھر سے بھی تو ہوائے بہار گزری ہے کچھ ایک بار نہیں بار بار گزری ہے گلا نہیں یہ فقط عرض حال ہے اے دوست ترے بغیر بہت بے قرار گزری ہے وہی تو میری حیات سفر کی پونجی ہے وہ زندگی جو سر رہ گزار گزری ہے قلم لیے ہوئے سوچا کیے کہ کیا لکھیں کچھ اس طرح بھی شب انتظار گزری ہے بھلا سکیں گے نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام