Ameen Hazin

امین حزیں

  • 1884 - 1967

امین حزیں کی نظم

    خالہ کی مرغی

    خالہ نے اک مرغی پالی کہیں سفید اور کہیں ہے کالی دن بھر کٹ کٹ کرتی ہے وہ دانا ڈنکا چگتی ہے وہ انڈے بھی دیتی رہتی ہے لیکن ابھی وہ کڑک ہوئی ہے خالہ نے کچھ انڈے جمائے ان پر اس مرغی کو بٹھائے دن بھر وہ انڈے سیتی ہے انڈوں سے تب چوزے نکلے چھوٹے چھوٹے ننھے ننھے روی کے گالوں کے جیسے مرغی ...

    مزید پڑھیے

    مجبوری

    بچوں کا سال امی کہئے منائیں کیسے ہوتے نہیں ہیں کافی دیتی ہو تم جو پیسے دس پیسے کا غبارہ اب ہو گیا ہے پندرہ مہنگا ہوا ہے امی لو چاکلیٹ پیارا منی بھی رو رہی ہے کہتی ہے دو ملائی کلفی بھی مہنگی مہنگی مہنگی ہوئی مٹھائی تم نے ہی تو کہا تھا لے کر مری بلائیں بچوں کا سال امی کہئے منائیں ...

    مزید پڑھیے

    گڑیا کی شادی

    گڑیا ہماری جوان ہے اب اس کی شادی کا دھیان ہے اچھا سا گڈا دکھاؤ جی رشتہ کوئی اچھا لاؤ جی گڑیا ہے اٹھارہ سال کی مالک ہے حسن و جمال کی تعلیم بھی اس نے پائی ہے اور محنتی انتہائی ہے گڈا ہو اکیس سال کا خوش خلق اچھے خیال کا گورا ہو یا سانولا ہو وہ کیا دیکھنا اس کے رنگ کو کرتا نہ ہو وہ نشہ ...

    مزید پڑھیے

    سال گرہ کا تحفہ

    میری بارہویں سال گرہ پر سب نے نوازا تحفے دے کر ابا اک سائیکل لے آئے امی نے لڈو بنوائے دیدی نے کپڑے سلوائے بھیا گیند اور بلا لائے ہر اک کچھ نہ کچھ لایا تھا اک تحفہ تھا ماسٹر جی کا ماسٹر جی لائے تھے کھلونا سب سے الگ سب سے نرالا اک قطار میں تین تھے بندر کیا خوبی تھی ان کے اندر اک تھا ...

    مزید پڑھیے

    خدمت خلق

    کاش میں ایک پیڑ بن جاتا پیڑ بن کر جہاں کے کام آتا رات دن اک جگہ کھڑا رہتا گرمی سردی کی شدتیں سہتا خوب بارش میں بھیگ جاتا مگر شکوہ ہرگز نہ لاتا میں لب پر دھوپ میں لوگ میرے پاس آتے میرے سائے میں وہ سکوں پاتے چھاؤں میں آ کے بیٹھ جاتے پرند پھول پھل پتیوں سے سب میری پوری کرتے ضرورتیں ...

    مزید پڑھیے

    بچہ مزدور

    میں ہوں اک بچہ مزدور بچپن سے ہوں کوسوں دور صبح سے کام پہ جاتا ہوں شام کو واپس آتا ہوں میں بھی پڑھنا چاہتا ہوں آگے بڑھنا چاہتا ہوں کھیل کود کو وقت نہیں کیا جی میں بد بخت نہیں چاہتا ہوں غبارے لوں ہم سن یاروں سے کھیلوں لیکن کیا کر سکتا ہوں دن بھر کام پہ رہتا ہوں کس سے دل کی بات کہوں کب ...

    مزید پڑھیے

    عید کا منظر

    ہلال عید بنا ہے کلید عیش و نشاط جہاں میں بچھ گئی پھر سے مسرتوں کی بساط خوشی سے پھولے سماتے نہیں ہیں مرد و زن مہک اٹھے در و دیوار اور صحن چمن گلی میں کوچوں میں راہوں میں شاہراہوں میں مسرتوں کے نظارے ہیں خانقاہوں میں اندھیرے منہ ہی پرندے بھی چہچہانے لگے قدم قدم پہ لگے میلے شادیانے ...

    مزید پڑھیے

    مٹی کا دیا

    دیکھو بچو میں ہوں مٹی کا دیا بے حقیقت ہوں مگر ہوں کام کا گیس بتی شمع برقی قمقمے جتنے بھی ہیں سب ہیں میری نسل کے خامشی سے رات بھر جلتا ہوں میں پر زباں سے اف نہیں کرتا ہوں میں خود جلا کرتا ہوں اوروں کے لئے دکھ سہا کرتا ہوں غیروں کے لئے مجھ سے ہے روشن اندھیری رات ہے میری فطرت میں یہ ...

    مزید پڑھیے

    نیا سال

    نیا سال پھر آ گیا دوستو نئے سال کا خیر مقدم کریں پڑھائی کا ہم عزم محکم کریں بلند کامیابی کا پرچم کریں نیا سال پھر آ گیا دوستو نئے حوصلے ہوں نئے ولولے نئی کوششیں ہوں نئے سلسلے ہے دنیا سبھی سکھ کے دامن تلے نیا سال پھر آ گیا دوستو خلائی مسافر کی باتیں کریں ثمر کامیابی کے اپنے ...

    مزید پڑھیے

    تبدیلی

    ایک تھا راجہ ایک تھی رانی کون سنائے اب یہ کہانی اب نہ شیر کو جال میں پکڑے اور نہ چوہا جال کو کترے اور نہ جیتے بازی کچھوا اور نہ رہے خرگوش بھی سوتا چاند کی بڑھیا چلی گئی ہے سوت کاتنا چھوڑ چکی ہے حاتم طائی اور علی بابا سکھی سخاوت اور مرجینہ کوئی سناتا نہیں کہانی نہ تو دادا اور نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2