Ameen Hazin

امین حزیں

  • 1884 - 1967

امین حزیں کی نظم

    آم

    ابا جب بازار سے آئے آتے آتے آم بھی لائے جتنے ہرے تھے سب کچے تھے پکے ہوئے تھے نرم رسیلے کچے تو تھے سخت اور کھٹے دو دو آم دئے تھے ہم کو دو آپا کو دو آدم کو میرے آم بہت میٹھے تھے آدم کے بالکل کھٹے تھے آم کے نام نہ جانے کیا تھے طوطا پری نیلم تھے کیا تھے آم کی نظم امین حزیںؔ کی پڑھ کے منہ ...

    مزید پڑھیے

    سردی

    اف رے یہ سردی کا موسم کانپ رہے ہیں دیکھو تو ہم کیسی کڑاکے کی سردی ہے جیسے ہوا میں برف بھری ہے پہنے ہوئے ہیں کوئی سوئیٹر یا ہے گلے میں اونی مفلر کوئی رضائی اوڑھے بیٹھا چادر میں ہے کوئی لپٹا دستانے اور موزے پہنے گھوم رہے ہیں دیکھو بچے آگ ہے آگے تاپ رہے ہیں کمبل میں لپٹے بیٹھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2