بھڑکی ہوئی ہے شمع شبستان زندگی
بھڑکی ہوئی ہے شمع شبستان زندگی شعلہ نہ چوم لے کہیں دامان زندگی مرنے کے بعد پھولوں سے تربت نواز دی ہوتا ہے کون زیست میں پرسان زندگی عیش و خوشی نشاط و طرب راحت و سکوں ہیں ان سے بڑھ کے کون حریفان زندگی بار الم اٹھانے کے قابل بنا دیا کیا کم ہوا ہے مجھ پہ یہ احسان زندگی آغاز باب نو ...