Ameen Hazin

امین حزیں

  • 1884 - 1967

امین حزیں کی غزل

    بھڑکی ہوئی ہے شمع شبستان زندگی

    بھڑکی ہوئی ہے شمع شبستان زندگی شعلہ نہ چوم لے کہیں دامان زندگی مرنے کے بعد پھولوں سے تربت نواز دی ہوتا ہے کون زیست میں پرسان زندگی عیش و خوشی نشاط و طرب راحت و سکوں ہیں ان سے بڑھ کے کون حریفان زندگی بار الم اٹھانے کے قابل بنا دیا کیا کم ہوا ہے مجھ پہ یہ احسان زندگی آغاز باب نو ...

    مزید پڑھیے

    لالے پڑے ہیں جان کے جینے کا اہتمام کر

    لالے پڑے ہیں جان کے جینے کا اہتمام کر جن میں ہو کیف زندگی بہر خدا وہ کام کر طور حیات سے اڑا جذبۂ زیستن کی آگ جب کہیں جا کے نیت زندگی دوام کر پہلے یہ سوچ دام کے توڑنے کی سکت بھی ہے بعد کو دل میں خواہش دانۂ زیر دام کر تجھ کو تری ہی آنکھ سے دیکھ رہی ہے کائنات بات یہ راز کی نہیں اپنا ...

    مزید پڑھیے

    توانا ہوں دل رنجور کی سوگند کیوں کھاؤں

    توانا ہوں دل رنجور کی سوگند کیوں کھاؤں میں جب مختار ہوں مجبور کی سوگند کیوں کھاؤں مجھے عرش بریں کے جلوۂ دائم سے نسبت ہے کوئی واعظ ہوں میں بھی حور کی سوگند کیوں کھاؤں مرا طور تجلی رات دن ہے میرے پہلو میں نہیں جب آگ لینا طور کی سوگند کیوں کھاؤں مرا ہر نا چکیدہ اشک کا قطرہ ہے بے ...

    مزید پڑھیے

    افسانۂ حیات کو دہرا رہا ہوں میں

    افسانۂ حیات کو دہرا رہا ہوں میں یوں اپنی عمر رفتہ کو لوٹا رہا ہوں میں اک اک قدم پہ درس وفا دے رہا ہوں میں یہ کس کی جستجو ہے کدھر جا رہا ہوں میں یا رب کسی کا دام حسیں منتظر نہ ہو پر شوق کے لگے ہیں اڑا جا رہا ہوں میں اس سحر رنگ و بو نے تو دیوانہ کر دیا دامن کے تار تار کو الجھا رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    یوں دل ہے سر بہ سجدہ کسی کے حضور میں

    یوں دل ہے سر بہ سجدہ کسی کے حضور میں جیسے کہ غوطہ زن ہو کوئی بحر نور میں ہنس ہنس کے کہہ رہی ہے چمن کی کلی کلی آتا ہے لطف حسن کو اپنے ظہور میں ساقی نگاہ مست سے دیتا ہے جب کبھی لگتے ہیں چار چاند ہمارے سرور میں کھائیں جناب شیخ فریب قیاس و وہم یہ کیف جاں نواز کہاں چشم حور میں مثل ...

    مزید پڑھیے

    نمود رنگ و بو نے مار ڈالا

    نمود رنگ و بو نے مار ڈالا اسی کی آرزو نے مار ڈالا نہ دنیا ہی کا رکھا اور نہ دیں کا دل مدہوش تو نے مار ڈالا تکلم کا فسوں اللہ اکبر کسی کی گفتگو نے مار ڈالا نہ روداد حباب زندگی پوچھ خرام آب جو نے مار ڈالا خدا واعظ سے سمجھے حشر کے دن ہمیں اس بے وضو نے مار ڈالا زمانہ کے امیںؔ منہ ...

    مزید پڑھیے