Ambuj Shrivastava

انبج شریواستو

انبج شریواستو کی غزل

    خدا کو آزمانا چاہتا ہوں

    خدا کو آزمانا چاہتا ہوں میں یہ دنیا جلانا چاہتا ہوں کسی شاعر سے اس کی زندگی کے میں سارے غم چرانا چاہتا ہوں میں روح جونؔ کو جنت میں جا کر گلے کس کر لگانا چاہتا ہوں تری چھت پر ٹنگے سب پیرہن سے تری خوشبو چرانا چاہتا ہوں فقط مدہوش ہو کر کیا مزہ ہے میں پی کر لڑکھڑانا چاہتا ...

    مزید پڑھیے

    اس کے کنگن سے محبت کی کھنک آتی ہے

    اس کے کنگن سے محبت کی کھنک آتی ہے زرد رو راتوں میں چندن کی مہک آتی ہے بھیڑ میں گم ہوئے بچے کی طرح میرا دل دیکھ لوں ماں کو تو آنکھوں میں چمک آتی ہے گاؤں کا گھر گھر کے آنگن میں کھلی وہ تلسی گھر سے اب پاؤں بڑھاتا ہوں سڑک آتی ہے ذکر ہوتا ہے ترا جب بھی کسی محفل میں موت قدموں سے یہ سینے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ میری رو رہی ہے

    آنکھ میری رو رہی ہے آج دلہن وہ بنی ہے زندگی پر میں ہنسا تھا موت مجھ پر ہنس رہی ہے اس نے کچھ ایسے پکارا ہر طرف اب بے خودی ہے جیتتے ہی جا رہے ہو عشق ہے بازی نہیں ہے ایک تیری یاد ہے اب ایک میری شاعری ہے درد اے تحریر دیکھو اولی ثانی نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    عشق پر دوستی کا چہرہ ہے

    عشق پر دوستی کا چہرہ ہے گھاؤ دیکھو یہ کتنا گہرا ہے سن کے سب کی جو پہنچا منزل پہ شخص وہ اصلیت میں بہرا ہے دشت میں صرف پیاس پلتی ہے دشت دکھنے میں بس سنہرا ہے جس کو تم نے کہا تھا آؤگی پھول پکڑے وہ اب بھی ٹھہرا ہے

    مزید پڑھیے