عشق پر دوستی کا چہرہ ہے

عشق پر دوستی کا چہرہ ہے
گھاؤ دیکھو یہ کتنا گہرا ہے


سن کے سب کی جو پہنچا منزل پہ
شخص وہ اصلیت میں بہرا ہے


دشت میں صرف پیاس پلتی ہے
دشت دکھنے میں بس سنہرا ہے


جس کو تم نے کہا تھا آؤگی
پھول پکڑے وہ اب بھی ٹھہرا ہے