اس کے کنگن سے محبت کی کھنک آتی ہے
اس کے کنگن سے محبت کی کھنک آتی ہے
زرد رو راتوں میں چندن کی مہک آتی ہے
بھیڑ میں گم ہوئے بچے کی طرح میرا دل
دیکھ لوں ماں کو تو آنکھوں میں چمک آتی ہے
گاؤں کا گھر گھر کے آنگن میں کھلی وہ تلسی
گھر سے اب پاؤں بڑھاتا ہوں سڑک آتی ہے
ذکر ہوتا ہے ترا جب بھی کسی محفل میں
موت قدموں سے یہ سینے پہ سرک آتی ہے
دفن ہیں کتنے محبت کے فسانے اس پر
گاؤں سے لڑ کے شہر کو جو سڑک آتی ہے