Ambareen Haseeb ambar

عنبرین حسیب عنبر

مشاعروں میں بے انتہا مقبول پاکستانی شاعرہ

A very popular poet of Mushairas from Pakistan

عنبرین حسیب عنبر کی غزل

    ملا بھی زیست میں کیا رنج رہ گزار سے کم

    ملا بھی زیست میں کیا رنج رہ گزار سے کم سو اپنا شوق سفر بھی نہیں غبار سے کم ترے فراق میں دل کا عجیب عالم ہے نہ کچھ خمار سے بڑھ کر نہ کچھ خمار سے کم ہنسی خوشی کی رفاقت کسی سے کیا چاہیں یہاں تو ملتا نہیں کوئی غم گسار سے کم وہ منتظر ہے یقیناً ہوائے سرسر کا جو حبس ہو نہ سکا باد نوبہار ...

    مزید پڑھیے

    چراغ گھر میں جلا نہیں ہے

    چراغ گھر میں جلا نہیں ہے یہ رات کا مسئلہ نہیں ہے یہ رات تم سے نہیں کٹے گی یہ ہجر ہے رت جگا نہیں ہے دلیل منطق نہیں چلے گی یہ عشق ہے فلسفہ نہیں ہے یہ عشق ہے بندگی سمجھ مت تو آدمی ہے خدا نہیں ہے ہے رنج کیوں حال دل پہ آخر یہ قصہ تو نے سنا نہیں ہے خود اپنے دشمن ہیں لوگ سارے نہیں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کب موسم بہار پکارا نہیں کیا

    کب موسم بہار پکارا نہیں کیا ہم نے ترے بغیر گوارہ نہیں کیا دنیا تو ہم سے ہاتھ ملانے کو آئی تھی ہم نے ہی اعتبار دوبارہ نہیں کیا مل جائے خاک میں نہ کہیں اس خیال سے آنکھوں نے کوئی عشق ستارا نہیں کیا اک عمر کے عذاب کا حاصل وہیں بہشت دو چار دن جہاں پہ گزارا نہیں کیا اے آسماں کس لیے ...

    مزید پڑھیے

    خوشی کا لمحہ ریت تھا سو ہاتھ سے نکل گیا

    خوشی کا لمحہ ریت تھا سو ہاتھ سے نکل گیا وہ چودھویں کا چاند تھا اندھیری شب میں ڈھل گیا ہے وصف اس کے پاس یہ بدل سکے ہر ایک شے سو مجھ کو بھی بدل دیا اور آپ بھی بدل گیا مچل رہا تھا دل بہت سو دل کی بات مان لی سمجھ رہا ہے نا سمجھ کی داؤ اس کا چل گیا یہ دوڑ بھی عجیب سی ہے فیصلہ عجیب تر کی ...

    مزید پڑھیے

    اے خدا عجب ہے ترا جہاں مرا دل یہاں پہ لگا نہیں

    اے خدا عجب ہے ترا جہاں مرا دل یہاں پہ لگا نہیں جہاں کوئی اہل وفا نہیں کسی لب پہ حرف دعا نہیں بڑا شور تھا ترے شہر کا سو گزار آئے ہیں دن وہاں وہ سکوں کہ جس کی تلاش ہے ترے شہر میں بھی ملا نہیں یہ جو حشر برپا ہے ہر طرف تو بس اس کا ہے یہی اک سبب ہے لبوں پہ نام خدا مگر کسی دل میں خوف خدا ...

    مزید پڑھیے

    میں نے سوچا ہے رات بھر تم کو

    میں نے سوچا ہے رات بھر تم کو کاش ہو جائے یہ خبر تم کو زندگی میں کبھی کسی کو بھی میں نے چاہا نہیں مگر تم کو جانتی ہوں کہ تم نہیں موجود ڈھونڈھتی ہے مگر نظر تم کو تم بھی افسوس راہ رو نکلے میں تو سمجھی تھی ہم سفر تم کو مجھ میں اب میں نہیں رہی باقی میں نے چاہا ہے اس قدر تم کو

    مزید پڑھیے

    اک گلی سے خوشبو کی رسم و راہ کافی ہے

    اک گلی سے خوشبو کی رسم و راہ کافی ہے لاکھ جبر موسم ہو یہ پناہ کافی ہے نیت زلیخا کی کھوج میں رہے دنیا اپنی بے گناہی کو دل گواہ کافی ہے عمر بھر کے سجدوں سے مل نہیں سکی جنت خلد سے نکلنے کو اک گناہ کافی ہے آسماں پہ جا بیٹھے یہ خبر نہیں تم کو عرش کے ہلانے کو ایک گناہ کافی ہے پیروی سے ...

    مزید پڑھیے

    ستارہ بار بن جائے نظر ایسا نہیں ہوتا

    ستارہ بار بن جائے نظر ایسا نہیں ہوتا ہر اک امید بر آئے مگر ایسا نہیں ہوتا محبت اور قربانی میں ہی تعمیر مضمر ہے در و دیوار سے بن جائے گھر ایسا نہیں ہوتا سبھی کے ہاتھ میں مثل سفال نم نہیں رہنا جو مل جائے وہی ہو کوزہ گر ایسا نہیں ہوتا کہا جلتا ہوا گھر دیکھ کر اہل تماشا نے دھواں ...

    مزید پڑھیے

    جب سے زندگی ہوا دل گردش تقدیر کا

    جب سے زندگی ہوا دل گردش تقدیر کا روز بڑھ جاتا ہے اک حلقہ مری زنجیر کا میرے حصہ میں کہاں تھیں عجلتوں کی منزلیں میرے قدموں کو سدا رستہ ملا تاخیر سے کس لیے بربادیوں کا دل کو ہے اتنا ملال اور کیا اندازہ ہو خمیازۂ تعمیر کا خون دل جن کی گواہی میں ہوا نذر وفا رنگ تو وہ اڑ گئے اب کیا ...

    مزید پڑھیے

    اس عارضی دنیا میں ہر بات ادھوری ہے

    اس عارضی دنیا میں ہر بات ادھوری ہے ہر جیت ہے لا حاصل ہر مات ادھوری ہے کچھ دیر کی رم جھم کو معلوم نہیں شاید جل تھل نہ ہو آنگن تو برسات ادھوری ہے کیا خوب تماشہ ہے یہ کار گہ ہستی ہر جسم سلامت ہے ہر ذات ادھوری ہے محروم تمازت دن شب میں بھی نہیں خنکی یہ کیسا تعلق ہے ہر بات ادھوری ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3