کہانی جو ادھوری تھی
یہ کس نے آگ ہوتے روز و شب میں مجھ کو ماں کہہ کر پکارا ہے کہ جس کی پیار میں ڈوبی ہوئی آواز نے ہر آگ کو شبنم بنایا ہے کہ اب رتبہ مجھے ماں کا دلایا ہے مرے بچے میں تیری منتظر شاید ازل سے تھی ترے ہی واسطے شاید میں جنت چھوڑ کر دنیا میں آئی تھی کہ اب جو تجھ کو پایا ہے مرے جلتے بدن میں مامتا ...