Ambareen Haseeb ambar

عنبرین حسیب عنبر

مشاعروں میں بے انتہا مقبول پاکستانی شاعرہ

A very popular poet of Mushairas from Pakistan

عنبرین حسیب عنبر کی غزل

    میں اسے دیکھ رہی ہوں بڑی حیرانی سے

    میں اسے دیکھ رہی ہوں بڑی حیرانی سے جو مجھے بھول گیا اس قدر آسانی سے خود سے گھبرا کے یہی کہتی ہوں اوروں کی طرح خوف آتا ہے مجھے شہر کی ویرانی سے اب کسی اور سلیقے سے ستائے دنیا جی بدلنے لگا اسباب پریشانی سے تن کو ڈھانپے ہوئے پھرتے ہیں سبھی لوگ یہاں شرم آتی ہے کسے سوچ کی عریانی ...

    مزید پڑھیے

    دل جن کو ڈھونڈھتا ہے نہ جانے کہاں گئے

    دل جن کو ڈھونڈھتا ہے نہ جانے کہاں گئے خواب و خیال سے وہ زمانے کہاں گئے مانوس بام و در سے نظر پوچھتی رہی ان میں بسے وہ لوگ پرانے کہاں گئے اس سرزمیں سے تھی جو محبت وہ کیا ہوئی بچوں کے لب پہ تھے جو ترانے کہاں گئے اپنی خطا پہ سر کو جھکایا ہے آج کیوں ازبر جو آپ کو تھے بہانے کہاں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی بھر ایک ہی کار ہنر کرتے رہے

    زندگی بھر ایک ہی کار ہنر کرتے رہے اک گھروندا ریت کا تھا جس کو گھر کرتے رہے ہم کو بھی معلوم تھا انجام کیا ہوگا مگر شہر کوفہ کی طرف ہم بھی سفر کرتے رہے اڑ گئے سارے پرندے موسموں کی چاہ میں انتظار ان کا مگر بوڑھے شجر کرتے رہے یوں تو ہم بھی کون سا زندہ رہے اس شہر میں زندہ ہونے کی ...

    مزید پڑھیے

    عیاں دونوں سے تکمیل جہاں ہے

    عیاں دونوں سے تکمیل جہاں ہے زمیں گم ہو تو پھر کیا آسماں ہے طلسماتی کوئی قصہ ہے دنیا یہاں ہر دن نئی اک داستاں ہے جو تم ہو تو یہ کیسے مان لوں میں کہ جو کچھ ہے یہاں بس اک گماں ہے سروں پر آسماں ہوتے ہوئے بھی جسے دیکھو وحی بے سائباں ہے کسی دھرتی کی شاید ریت ہوگی ہمارے واسطے جو ...

    مزید پڑھیے

    جسم و جاں میں در آئی اس قدر اذیت کیوں

    جسم و جاں میں در آئی اس قدر اذیت کیوں زندگی بھلا تجھ سے ہو رہی ہے وحشت کیوں سلسلہ محبت کا صرف خواب ہی رہتا اپنے درمیاں آخر آ گئی حقیقت کیوں فیصلہ بچھڑنے کا کر لیا ہے جب تم نے پھر مری تمنا کیا پھر مری اجازت کیوں یہ عجیب الجھن ہے کس سے پوچھنے جائیں آئنے میں رہتی ہے صرف ایک صورت ...

    مزید پڑھیے

    وہ مسیحا نہ بنا ہم نے بھی خواہش نہیں کی

    وہ مسیحا نہ بنا ہم نے بھی خواہش نہیں کی اپنی شرطوں پہ جیے اس سے گزارش نہیں کی اس نے اک روز کیا ہم سے اچانک وہ سوال دھڑکنیں تھم سی گئیں وقت نے جنبش نہیں کی کس لئے بجھنے لگے اول شب سارے چراغ آندھیوں نے بھی اگرچہ کوئی سازش نہیں کی اب کے ہم نے بھی دیا ترک تعلق کا جواب ہونٹ خاموش رہے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارا جو سہارا ہو گیا ہے

    تمہارا جو سہارا ہو گیا ہے بھنور بھی اب کنارا ہو گیا ہے محبت میں بھلا کیا اور ہوتا مرا یہ دل تمہارا ہو گیا ہے تمہاری یاد سے ہے وہ چراغاں کی آنسو بھی ستارا ہو گیا ہے عجب ہے موسم بے اختیاری کی جب سے وہ ہمارا ہو گیا اک ان جانی خوشی کے آسرے میں ہمیں ہر غم گوارا ہو گیا ہے ہمیں کب راس ...

    مزید پڑھیے

    اب اسیری کی یہ تدبیر ہوئی جاتی ہے

    اب اسیری کی یہ تدبیر ہوئی جاتی ہے ایک خوشبو مری زنجیر ہوئی جاتی ہے اک حسیں خواب کہ آنکھوں سے نکلتا ہی نہیں ایک وحشت ہے کہ تعبیر ہوئی جاتی ہے اس کی پوشاک نگاہوں کا عجب ہے یہ فسوں خوش بیانی مری تصویر ہوئی جاتی ہے اب وہ دیدار میسر ہے نہ قربت نہ سخن اک جدائی ہے جو تقدیر ہوئی جاتی ...

    مزید پڑھیے

    شب تھی بے خواب اک آرزو دیر تک

    شب تھی بے خواب اک آرزو دیر تک شہر دل میں پھری کو بہ کو دیر تک چاندنی سے تصور کا در وا ہوا تم سے ہوتی رہی گفتگو دیر تک جاگ اٹھے تھے قربت کے موسم تمام پھر سجی محفل رنگ و بو دیر تک دفعتاً اٹھ گئی ہیں نگاہیں مری آج بیٹھے رہو روبرو دیر تک تم نے کس کیفیت میں مخاطب کیا کیف دیتا رہا لفظ ...

    مزید پڑھیے

    بہتے ہوئے اشکوں کی روانی نہیں لکھی

    بہتے ہوئے اشکوں کی روانی نہیں لکھی میں نے غم ہجراں کی کہانی نہیں لکھی جس دن سے ترے ہاتھ سے چھوٹا ہے مرا ہاتھ اس دن سے کوئی شام سہانی نہیں لکھی کیا جانئے کیا سوچ کے افسردہ ہوا دل میں نے تو کوئی بات پرانی نہیں لکھی الفاظ سے کاغذ پہ سجائی ہے جو دنیا جز اپنے کوئی چیز بھی فانی نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3