Amardeep Singh

امردیپ سنگھ

امردیپ سنگھ کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    حال دل بد سے بد تر ہوا دیکھیے

    حال دل بد سے بد تر ہوا دیکھیے آپ کا کام ہے دیکھنا دیکھیے وہ جو رکھا ہوا ہے جہاں کے لئے آپ خود بھی تو وہ آئنہ دیکھیے عقل والوں کی امداد کے واسطے جاں بکف ہے کوئی سر پھرا دیکھیے شہر جل بجھ گیا لوگ مر کب گئے صبح نو کل نیا حادثہ دیکھیے اس تماشائے اہل سیاست کو آپ دیکھ سکتے ہیں بس ...

    مزید پڑھیے

    صبح دم ہے یہ طبیعت کیسی

    صبح دم ہے یہ طبیعت کیسی خیر اداسی سے شکایت کیسی کیا کوئی خواب ابھی دیکھا تھا آنکھ ملتی ہے حقیقت کیسی دل نے اک وصل مسلسل پا کر تلخ کر لی ہے محبت کیسی بے دھڑک دل کو دکھایا کیجے اس عنایت کی اجازت کیسی یاد آتا ہے خدا پل پل پل ایسی حالت میں عبادت کیسی خود سے دو چار ہوا کرتے ہیں ہم ...

    مزید پڑھیے

    اک فقط خود سے گلا باقی رہا

    اک فقط خود سے گلا باقی رہا ورنہ اس دل میں تو کیا باقی رہا اک طرف تیری کمی کھلتی رہی اک طرف اپنا خلا باقی رہا راہ کی آسانیاں جاتی رہیں منزلوں کا مرحلہ باقی رہا زندگی در زندگی چلتی رہی مسئلہ در مسئلہ باقی رہا ہم حد ادراک سے مجبور تھے ہم سے جو تھا ماورا باقی رہا ہو رہیں گے ہم بھی ...

    مزید پڑھیے

    اب گماں ہے نہ یقیں کچھ بھی نہیں کچھ بھی نہیں

    اب گماں ہے نہ یقیں کچھ بھی نہیں کچھ بھی نہیں آسماں کچھ بھی نہیں اور زمیں کچھ بھی نہیں مٹ گیا دل سے عقیدت کا بھرم یعنی اب اس کا در کچھ بھی نہیں اپنی جبیں کچھ بھی نہیں کیوں نہ یک رنگئ حالات سے جی اکتائے اب کوئی بزم طرب دور حزیں کچھ بھی نہیں اب تو ہر حسن و نظر رنگ و مہک ساز و ...

    مزید پڑھیے

    نشاط درد کا دریا اترنے والا ہے

    نشاط درد کا دریا اترنے والا ہے میں اس سے اور وہ مجھ سے ابھرنے والا ہے میں اس کی نرم نگاہی سے ہو گیا مایوس وہ میری سادہ دلی سے مکرنے والا ہے وہ میرے عشق میں دیوانہ وار پھرنے لگے یہ معجزہ تو فقط فرض کرنے والا ہے مرے خیال کی پرواز سے جو واقف ہے وہ آشنا ہی مرے پر کترنے والا ہے ابھی ...

    مزید پڑھیے

تمام