حال دل بد سے بد تر ہوا دیکھیے

حال دل بد سے بد تر ہوا دیکھیے
آپ کا کام ہے دیکھنا دیکھیے


وہ جو رکھا ہوا ہے جہاں کے لئے
آپ خود بھی تو وہ آئنہ دیکھیے


عقل والوں کی امداد کے واسطے
جاں بکف ہے کوئی سر پھرا دیکھیے


شہر جل بجھ گیا لوگ مر کب گئے
صبح نو کل نیا حادثہ دیکھیے


اس تماشائے اہل سیاست کو آپ
دیکھ سکتے ہیں بس بارہا دیکھیے


اپنے اوسان کھوتی زمیں ہی نہیں
آسماں کو بھی مرتا ہوا دیکھیے


ایک حالت ہے دل کی کچھ ایسی بھی جب
خود کو ممکن ہے خود سے جدا دیکھیے


جلوہ فرما ہے جو اپنے اندر اسے
دم بہ دم دیکھیے جا بہ جا دیکھیے


ایک دوجے سے اکتا گئے آدمی
ان سے اکتائے گا کب خدا دیکھیے


شدت غم ہے میں بھی ہوں پیاسا امرؔ
آس پاس اب کوئی میکدہ دیکھیے