Amanullah Khalid

امان اللہ خالد

روایت اور سماجی حقیقیت کے احساس کے ساتھ شاعری کرنے والوں میں شامل

A poet of social realities, showed respect with tradition

امان اللہ خالد کی غزل

    سائیں اپنے نفس کو ہم نے یوں ہی نہیں ناکام کیا

    سائیں اپنے نفس کو ہم نے یوں ہی نہیں ناکام کیا عمر گزاری در بدری میں کب کس جا آرام کیا غیر تو آخر غیر ہیں یارو کیا سوچیں اب کس کے تئیں ہم نے کون جگہ اپنے کو پابند احکام کیا اہل خرد نے جشن بہاراں یوں بھی منایا اب کے برس جیب و گریباں چاک کیے اور دیوانوں میں نام کیا ہر در پہ اک بانگ ...

    مزید پڑھیے

    زمیں جیسے کی آتش فشاں کو ساتھ لیے

    زمیں جیسے کی آتش فشاں کو ساتھ لیے یوں جی رہا ہوں میں درد نہاں کو ساتھ لیے ہوا شکار سیاست کا اب کے موسم بھی بہار آئی ہے لیکن خزاں کو ساتھ لیے رکو تو یوں کہ ٹھہر جائے گردش دوراں چلو تو ایسے کہ سارے جہاں کو ساتھ لیے نفس نفس ہیں اجالے ہزار کرب لیے ہر ایک رات ہے اک داستاں کو ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    گھر اپنا وادی برق و شرر میں رکھا جائے

    گھر اپنا وادی برق و شرر میں رکھا جائے تعلقات کا سودا نہ سر میں رکھا جائے اگر طلب ہو کبھی چند گھونٹ پانی کی سمندروں کا تصور نظر میں رکھا جائے سنا ہے دختر تہذیب گھر سے بھاگ گئی چھپا کے بچوں کو ہرگز نہ گھر میں رکھا جائے پتہ نہیں کہ کہاں رہ زنوں کی ہو یلغار کوئی دفاع بھی رخت سفر میں ...

    مزید پڑھیے

    راہ ہستی کے ہر اک موڑ سے بچ کر نکلے

    راہ ہستی کے ہر اک موڑ سے بچ کر نکلے اہل دانش سے تو دیوانے ہی بہتر نکلے وقت کی تیز ہواؤں نے عجب موڑ لیا پھول سے ہاتھ جو تھے ان میں بھی پتھر نکلے تیری یادوں کے سہارے جو گزارے ہم نے وہ ہی لمحات فقط اپنا مقدر نکلے ہم نے غیروں کے بھی اشکوں کو لیا دامن پر چاہے خود غم کے سمندر میں نہا کر ...

    مزید پڑھیے

    ہے مری زیست ترے غم سے فروزاں جاناں

    ہے مری زیست ترے غم سے فروزاں جاناں کون کہتا ہے مجھے بے سر و ساماں جاناں تیری یادیں مرے ہم راہ بہ ہر گام ہیں جب میں نے سمجھا ہی نہیں خود کو پریشاں جاناں نبض احساس بہت سست ہوئی جاتی ہے دل کو درکار ہے پھر درد کا پیکاں جاناں ہنستے ہنستے نظر آتے تھے جہاں غنچہ و گل ویراں ویراں سا لگے ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ شوق کو جب تیرا نقش پا نہ ملا

    نگاہ شوق کو جب تیرا نقش پا نہ ملا مجھے بھی حسن حقیقت کا آئنہ نہ ملا جسے بھی دیکھو وہی اجنبی سا لگتا ہے تمہارے شہر میں کوئی بھی آشنا نہ ملا حدود دیر و کلیسا میں خانقاہوں میں بہت تلاش کیا ہم کو پارسا نہ ملا تڑپتے رہ گئے دن میں بھی روشنی کے لیے چراغ بیچنے والوں کو مشعلہ نہ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ سوچوں کے کچھ فکروں کے کچھ تھے احساسات کے نام

    کچھ سوچوں کے کچھ فکروں کے کچھ تھے احساسات کے نام جتنے بھی پتھر آئے سب آئینۂ جذبات کے نام ان کی نگاہیں بے پروا ہیں کچھ بھی نہیں جذبات کے نام وقف کیے ہیں جن لوگوں نے دن کے اجالے رات کے نام تپتے ہوئے صحرا میں جیسے شبنم کی بے رنگ نمود جانے کتنے خط لکھے ہیں میں نے بھی برسات کے ...

    مزید پڑھیے

    درد ایسا دیا احساس وفا نے ہم کو

    درد ایسا دیا احساس وفا نے ہم کو نہ دوا نے ہی شفا دی نہ دعا نے ہم کو یہ تو صحرا کی ہوائیں ہیں گلہ کیا ان کا خوب جھلسایا ہے گلشن کی صبا نے ہم کو سوز آفاق کا احساس بھی ہم کو نہ ہوا اتنا بے ہوش کیا تیری ادا نے ہم کو دور ہوتا ہی گیا چہرۂ منزل ہم سے راہ دکھلائی ہے وہ راہنما نے ہم ...

    مزید پڑھیے