کچھ سوچوں کے کچھ فکروں کے کچھ تھے احساسات کے نام
کچھ سوچوں کے کچھ فکروں کے کچھ تھے احساسات کے نام
جتنے بھی پتھر آئے سب آئینۂ جذبات کے نام
ان کی نگاہیں بے پروا ہیں کچھ بھی نہیں جذبات کے نام
وقف کیے ہیں جن لوگوں نے دن کے اجالے رات کے نام
تپتے ہوئے صحرا میں جیسے شبنم کی بے رنگ نمود
جانے کتنے خط لکھے ہیں میں نے بھی برسات کے نام
وقت کے ہونٹوں پہ رقصاں ہیں مستی کا اک راگ لیے
صبح قیامت کے ہنگامے حسن موجودات کے نام
موج سکوں کے ساتھ ملے زنجیر الم بے تابئ دل
ہم نے کتنی دولت پائی الفت کی سوغات کے نام
ان کی تمنا میری کوشش باہم وعدے اور قسمیں
کچھ میری تقدیر کے صدقے باقی سب حالات کے نام
سجی ہوئی ہے ادب کی محفل حال کے ایسے نغموں سے
بے مقصد بے کیف کتابیں حسن تخلیقات کے نام
حسرت و ارماں بزم تصور دامن صحرا دست جنوں
خوشیوں کے پیغام ہیں خالدؔ غم کے حسیں لمحات کے نام