سائیں اپنے نفس کو ہم نے یوں ہی نہیں ناکام کیا
سائیں اپنے نفس کو ہم نے یوں ہی نہیں ناکام کیا عمر گزاری در بدری میں کب کس جا آرام کیا غیر تو آخر غیر ہیں یارو کیا سوچیں اب کس کے تئیں ہم نے کون جگہ اپنے کو پابند احکام کیا اہل خرد نے جشن بہاراں یوں بھی منایا اب کے برس جیب و گریباں چاک کیے اور دیوانوں میں نام کیا ہر در پہ اک بانگ ...