Alimuddin Aleem

علیم الدین علیم

علیم الدین علیم کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    موقع رقص نہ دے گی مجھے تقدیر ابھی

    موقع رقص نہ دے گی مجھے تقدیر ابھی ہے مرے پاؤں میں حالات کی زنجیر ابھی پھر جلا لینا اجالے کی ضرورت ہو اگر ادھ جلے گھر میں تو موجود ہے شہتیر ابھی لاؤ لشکر میاں رہتے مرے آگے پیچھے کاش رہتی مرے اجداد کی جاگیر ابھی تم نہ پہچان سکو گے اسے آسانی سے وقت کی گرد میں گم ہے مری تصویر ...

    مزید پڑھیے

    سن کے بھی میری صدا کیا کرتا

    سن کے بھی میری صدا کیا کرتا وہ تو پتھر ہے وفا کیا کرتا وقت کی چیخ پہ آنکھیں نہ کھلیں سرد احساس بھلا کیا کرتا ہر قدم پر تھی ہوا کی یورش ایک تنہا سا دیا کیا کرتا مجھ سے قربت ہی نہیں تھی اس کو پوچھ کر حال مرا کیا کرتا جس کو جینے کی تمنا ہی نہ تھی زندگی لے کے بتا کیا کرتا ناؤ ساحل ...

    مزید پڑھیے

    بیڑیاں اپنے اے اسیر نہ دیکھ

    بیڑیاں اپنے اے اسیر نہ دیکھ ہاتھ اٹھا ہاتھ کی لکیر نہ دیکھ عقل رکھتا ہے تو سمجھ مفہوم صرف الفاظ بے نظیر نہ دیکھ گھر سے نکلا ہے جب دعا دیتے کون مفلس ہے یا امیر نہ دیکھ کوئی خوبی نظر نہ آئے گی میری تصویر عیب گیر نہ دیکھ کون سن کر صدا نہ آئے گا بند دروازہ اے فقیر نہ دیکھ عزم کا ...

    مزید پڑھیے

    کھلا دماغ تو پھر دل کو صاف کرنا پڑا

    کھلا دماغ تو پھر دل کو صاف کرنا پڑا مری وفا کا اسے اعتراف کرنا پڑا وہ اپنے چہرے پہ رکھتا تھا دوسرا چہرہ فریب کھا کے مجھے انکشاف کرنا پڑا تھیں ایسی کون سی مجبوریاں تمہارے لئے کہ اہل دل سے تمہیں اختلاف کرنا پڑا چہار سمت گناہوں کے ہاتھ پھیلے تھے اسی لئے تو مجھے اعتکاف کرنا ...

    مزید پڑھیے

    وسعت ہے ترے ذہن میں تو تاج محل رکھ

    وسعت ہے ترے ذہن میں تو تاج محل رکھ یہ تاج محل میرا ہے لے میری غزل رکھ یہ قول بزرگوں کا ہے مت ہنس کے اسے ٹال بچوں کی رکابی میں سدا پیار کا پھل رکھ آتا ہے ہر اک سال ترے گاؤں میں سیلاب پلکوں پہ مرے یار نہ سپنوں کا محل رکھ ٹھوکر سے بچانا ہے اگر اپنی انا کو دل میں نہ سہی اپنے لبوں پر تو ...

    مزید پڑھیے

تمام